ویب ڈیسک: قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی سروسز چیفس کی مدت ملازمت اور ججز کی تعداد بڑھانے کا بل منظور کرلیا گیا ۔
قومی اسمبلی اجلاس کے بعد سینیٹ کا پرازئیڈنگ آفیسر عرفان الحق کی زیر صدارت ہواجس میں سینیٹر اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورث میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا جس پر گنتی ہوئی اور اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ بل میں ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا، جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
بل کی منظوری کے دوران ایوان میں اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی اور ڈائس کا گھیرا ؤبھی کیا، کشیدہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے سارجنٹ ایٹ آرمز کو ایوان میں طلب کرلیا گیا۔
بعد ازاں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا جس پر رائے شماری میں اس کے حق میں ووٹ آئے اور پرازئیڈنگ افسر نے بل کی منظوری کا اعلان کیا۔
وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل 2024 بھی پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
اس کے بعد خواجہ آصف نے پاکستان نیوی آرڈیننس1961میں ترمیم کا بل بھی ایوان میں پیش کیا اور اسے بھی ایوان نے منظور کرلیا۔
قانون سازی سے سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھ کر 5 سال ہوگئی۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
اس سے قبل سینیٹر انوشہ رحمان نے ریاستی ملکیتی ادارے ایکٹ 2023 میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا اسی طرح سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے این آئی ایچ کی نظیم نو کا بل پیش کیا اور وہ بھی متعلقہ قائمہ کے حوالے کردیا گیا۔
سینیٹر انوشہ رحمان کی جانب سے متروکہ وقف املاک کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جس پر وزیر قانون نے بل کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز دی۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے گارڈینز اور وارڈز ایکٹب 1890 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کردیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس بل میں پانچ سال سزا کو بڑھا کر عمرقید کیا گیا ہے، پانچ سال کو عمرقید میں تبدیل کرنا ایک بڑا اقدام ہے، انسانی حقوق کے نظریے سے بھی دیکھنا ہوگا۔
Load/Hide Comments