اسے ضائع نہ ہونے دیا جائے

جرمنی بلین ٹری شجرکاری سپورٹ پروجیکٹ ( بی ٹی اے ایس پی) کے دوسرے مرحلہ کے لیے پاکستان کو 2 کروڑ یورو فراہم کرے گا۔ بی ٹی اے ایس پی کا پہلا مرحلہ پہلے ہی خیبر پختونخوا کے محکمہ موسمیاتی تبدیلی، جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات کے اشتراک سے زیر عمل ہے۔ یہ خیبر پختونخوا میں جنگلات کے تحفظ اور پائیدار انتظام میں معاونت کرے گا۔ اس منصوبے میں 10 ہزار ہیکٹر پر نئے پودے لگانے، محکمہ جنگلات کی استعداد کار بڑھانے اور انتظامی معلومات کے نظام کو تیار کرنے پر توجہ دی جائے گی۔ یہ منصوبہ غربت کے خاتمے کے لیے قدرت پر مبنی ذریعہ معاش پیدا کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ مزید برآں، یہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور فیصلہ سازی کے عمل میں شرکت کو فروغ دے گا۔دیکھا جائے تو یہ خود تحریک انصاف کے بلین ٹری سونامی کے منصوبے اور نعرے کو آگے بڑھانے ہی کا ایک قدم ہے جسے شروع کرتے وقت اور منصوبے پرعملدرآمد کے دوران قدم قدم پر ہونے والی غلطیوں اور بدعنوانیوں سے بچنے کے لئے بڑے احتیاط کی ضرورت ہو گی سرکاری اداروں کا اب یہ عالم ہو گیا ہے کہ وہاں پر فائلوں او کاغذات میں منصوبے بننے مکمل ہونے اور اخراجات منظور ہونے ہی کی حد تک مکمل ہوتا ہے عملی طور پر منصوبوں کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرکے کامیاب بنانے کا بری طرح فقدان ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ تمام تردعوئوں کے باوجود اب صوبے میں شجر کاری اور پودوں کی نگہداشت و حفاظت اور نشوونما کی وہ صورتحال نہیں جو ہونا چاہئے صرف یہی نہیں بلکہ جہاں جہاں موقع ملا ہے ٹمبر مافیا نے جنگلات کا صفایا کرنے میں کسر نہیں چھوڑی حکومت کی جانب سے ان کو روکنے کی سنجیدہ سعی ہوتی تو آج صوبے میں جنگلات کے رقبے میں خاطر خواہ اضافہ کی بجائے کمی نہ ہو رہی ہوتی اب جرمنی کی حکومت کے تعاون سے جو منصوبہ شروع ہونے جارہا ہے اس کے مستقبل اور کامیابی کے حوالے سے اس وقت تک خوش ا میدی کی گنجائش نہیں جب تک سنجیدہ عملی مساعی نہ ہوں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے میں سنگین سے سنگین تر ہوتی آلودگی اور سبزے کے خاتمے سے بچائو کے غیر ملکی تعاون کو زریں موقع گردان کر اس سے بھر پور فائدہ اٹھائے اور اسے بدعنوانیوں کی نذر نہ ہونے دیں۔

مزید پڑھیں:  اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے !