حکومتی دعوئوں کی قلعی کھل گئی، ملک میں مہنگائی کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر مزید اضافہ ہو گیا۔ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ملک میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد سے بڑھ کر 7.2 فیصد تک ریکارڈ کی گئی، ماہ اکتوبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1.23 فیصد کا اضافہ ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مہنگائی کی شرح 8.68 فیصد ریکارڈ کی گئی، شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 9.3فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 4اعشاریہ 2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 26.8فیصد تھی۔ مہنگائی میں اضافے کے کئی عوامل اور کئی وجوہات ہیںجیسے کہ زیادہ مانگ اور محدود رسد اعلیٰ عالمی اجناس میں توانائی کی قیمتیں نیز قیمتوں میںاضافے کا پرانا عمل اور مارکیٹ کے اجارہ دار عناصر کی جانب سے فوری پیسہ کمانے کے لئے مصنوعی قلت پیدا کرنا جیسی وجوہات ہوسکتی ہیں ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ذریعے بلند قیمتوں کا مقابلہ کرے ساتھ ہی اس بات کویقینی بنایا جائے کہ تاجرسرکاری قیمتوں کی فہرست کی خلاف ورزی نہ کرسکیں۔ جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ہیںان سکیموں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ خوراک کا راشن آبادی کے ضرورت مند طبقوں تک پہنچ سکے جبکہ اشیائے خوردونوش کے معیار پر سمجھوتہ نہ کیاجائے اس طرح کی سکیموں کے علاوہ مقامی انتظامیہ کو بچت بازارلگانے کی بھی ضرورت ہے جہاں پر اشیائے خوردنو ش کے معیار کو برقرار رکھا جائے۔ٹارگٹڈ سکیموں کے علاوہ ریاست کو مقامی سطح پر اپنی قیمتوں کی نگرانی کرنے والی کمیٹیوں کو فعال کرنا چاہئے تاکہ تاجروں کو قلت کے نام پر صارفین کو لوٹنے کاموقع نہ ملے اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بعض اشیاء کی بہت زیادہ مانگ ہوتی ہے تاجر بھی قلت کاحیلہ تراش کر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھا دیتے ہیں اس منافع خوری کو روکنے کی ضرورت ہے صوبائی حکومت کو اس کے لئے فوری طورپر تمام متعلقہ محکموں اور عملے کوفعال بنائے ۔