ویب ڈیسک: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا ۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ سیکرٹری جوڈیشل کمیشن جزیلہ اسلم نے جاری کیا جس کے مطابق 6 ویں آئینی ترمیم کے بعد نوتشکیل شدہ جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، فاروق ایچ نائیک، شبلی فراز، شیخ آفتاب، عمرایوب اور روشن خورشید نے اجلاس میں شرکت کی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے شرکا کو خوش آمدید کہا اوران کی نامزدگی پر مبارکباد دی۔
عمرایوب نے ایک رکن کی غیرموجودگی میں کمیشن کے کورم پر اعتراض کیا لیکن عمرایوب کے اعتراض پر ووٹنگ کے ذریعے اکثریت نے فیصلہ کیاکہ اجلاس آئین کے مطابق ہے اور ایک رکن کی غیرموجودگی میں بھی اجلاس جاری رکھا جاسکتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق کمیشن نے اپنے کام کو انجام دینے کے لیے ایک مخصوص سیکرٹریٹ کے قیام پر غورکیا اور غور و فکر کے بعد چیف جسٹس کو مخصوص سیکرٹریٹ کی قواعد سازی اورقیام کی اجازت دی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے آئینی معاملات/کیسز پر غور کے لیے آئینی بینچ کے قیام پربھی غورکیا، چیف جسٹس نے آئینی بینچ پر ججوں کی رائے پیش کی اوربینچ کی مدت بارے تجاویز دیں، دیگرشرکا نے بھی موضوع پر اپنی آرا کا اظہار کیا جس پر مکمل بحث کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس امین الدین خان آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان آئینی بینچ میں شامل ہونگے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کے بعد اکثریت 12میں سے 7 ممبران نے آئینی بینچ کے قیام کی منظوری دی اور آئینی بینچ میں چاروں صوبوں کی نمائندگی شامل ہے، مدت 2 ماہ مقررکی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کا ابتدائی اجلاس کمیشن کے افعال کو آگے بڑھانے میں پروسیجرل قدم کی حیثیت رکھتا ہے اور جوڈیشل کمیشن نئے فریم ورک کے مطابق عملدرآمد کی طرف پیشرفت کررہا ہے۔
Load/Hide Comments