منشیات کے خلاف صوبائی حکومت

منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، علی امین گنڈاپور

ویب ڈیسک: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے جامعہ پشاور میں انسداد منشیات سے متعلق منعقدہ سیمینار میں شرکت کی، انہوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، منشیات فروشی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی واضح ہدایات متعلقہ محکموں اور اداروں کو دی ہیں، اب متعلقہ محکمے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالیں اور انہیں عبرت کا نشان بنائیں، چا ہے کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، گذشتہ دو مرحلوں میں 2400 منشیات کے عادی افراد کا علاج کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بحال شدہ افراد میں دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان کے باشندے بھی شامل ہیں، اس پروگرام کا سلسلہ آگے بھی ایسا ہی چلتا رہے گا، اور بلا تفریق سب کا علاج کیا جائے گا، دیگر کمشنرز بھی اپنے ڈویژنز میں نشے کی لت میں مبتلا افراد کا ڈیٹا اکٹھا کریں۔
جامعہ پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیز اعلیٰ خیبر پختون خوا نے کہا کہ صوبائی حکومت بحالی پروگرام کو دیگر ڈویژنز تک توسیع دے گی، صوبے کو منشیات سے پاک اور نشے میں مبتلا افراد کی بحالی کر کے دم لیں گے، صوبے میں کرپشن کے خاتمے کیلئے وسل بلوور قانون بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بے نامی جائیدادوں سے متعلق اطلاع دینے والے شخص کو مخصوص حصہ دیا جائے گا، عوام حکومت کی ٹیم ہیں، عوام جب تک حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے حکومت آگے نہیں بڑھ سکتی، عوامی شکایات اور ان کے ازالے کے لیے خصوصی پورٹل بنایا ہے۔ شہری پورٹل پر شکایات درج کریں ، انکا ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا نے مزید کہا کہ ہم کسی ایسی چیز کو سپورٹ نہیں کرتے جو عوام کے لیے نقصاندہ ہو، کمشنر پشاور اور ان کی پوری ٹیم کو بحالی پروگرام شروع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، امید ہے یہ لوگ بہت جلد صحتیاب ہو کر آئیں گے اور ہمارا ثاثہ بنیں گے۔
پشاور یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبے کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے علماء، اساتذہ اور سول سوسائٹی اپنا کردار ادا کریں۔ منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، منشیات فروشی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے۔

مزید پڑھیں:  پاراچنار ٹل شاہراہ گزشتہ 8ہفتوں سے بند، اشیا ضروریہ کی قلت کا خدشہ