ویب ڈیسک: آئی ایم ایف کی جانب سے دیئے گئے اہداف کے حصول میں پاکستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اسی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کاہنگامی دورہ پاکستان کا عندیہ دیا گیا ہے. دوسری طرف اہداف کے حصول میںناکامی کی وجہ سے پاکستان پر منی بجٹ کیلئے دباو بڑھنے لگا ہے، کیونکہ آئی ایم ایف کا وفد ہنگامی دورہ کے دوران پاکستان میں منی بجٹ کے حوالے سے بھی مذاکرات کرے گا۔
آئی ایم ایف کے مشن نے منی بجٹ لانے پر حکومت سے مذاکرات کرنے کیلئے آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مالی سال کے پہلے 6 ماہ (جولائی تا دسمبر) میں 321 ارب روپے کے ٹیکس خسارے کا امکان ہے، اس کے بعد آئی ایم ایف نے اگلے ہفتے اپنا ہنگامی مشن پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مذاکرات کیے جائیں اور منی بجٹ کے نفاذ کے ذریعے اصلاحات کے لیے پاکستانی پر زور دیا جائے۔
آئی ایم ایف سٹاف ٹیم ناتھن پورٹر کی سربراہی میں 11 تا 15 نومبر معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی، اس دوران اہداف حصول میں ناکامی پر جہاں ایک طرف پاکستان پر منی بجٹ کیلئے دباو بڑھنے لگا ہے، وہیں آئی ایم ایف ٹیکس ریونیو کے ہدف میں شارٹ فال کا بھی جائزہ لے گی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی ٹیم کے اچانک دورہ پاکستان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس دوران آئی ایم ایف پاکستان کیلئے قرض پروگرام کا جائزہ لے گی وہیں رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ایف بی آر کی جانب سے جمع ٹیکس ریونیو کے شارٹ فال کا جائزہ بھی لے گی۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کے اس اچانک دورے کا فیصلہ بنیادی طور پر اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام ورچوئل میٹنگز کے ذریعے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو اصلاحاتی ارادے پر قائل کرنے میں ناکام رہے۔ مذاکرات میں آئی پی پیز سے ہونیوالے مذاکرات، پی آئی اے اور ڈسکوز سمیت دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے ٹیکس ریونیو ہدف کے حصول کےلیے منی بجٹ سمیت ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا، تاہم آئی ایم ایف ذرائع کے مطابق یہ کوئی جائزہ مشن نہیں بلکہ یہ ایک ہنگامی مشن ہے اور غیر معمولی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دیئے گئے اہداف کے حصول میں پاکستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پر رہا ہے، اسی لئے آئی ایم ایف کاہنگامی دورہ پاکستان کا عندیہ دیا گیا ہے.
Load/Hide Comments