ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں جنگ

ڈونلڈ ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کیلئے امیدیں وابستہ

ویب ڈیسک: ڈونلڈ ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کیلئے امیدیں وابستہ کی جانے لگی ہیں، فلسطین اور ترکیہ کے علاوہ دیگر ممالک بھی نومنتخب امریکی صدر کی جانب دیکھنے لگے۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پہلا باضابطہ رابطہ کیا اور انہیں کامیابی پر مبارکباد دی، اس موقع پر محمود عباس نے بات چیر کرتے ہوئے غزہ جنگ بندی پر مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
محمودعباس نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مل کر کام کر کیلئے تیار ہیں۔ دوسری طرف نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خاتمے کیلئے کام کروں گا۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کروانے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے ٹرمپ اپنے دوسرے دور میں جنگیں رکوائیں گے۔
ترک صدر نے غزہ اور لبنان میں جاری جنگوں کے بارے میں کہا کہ غزہ اور لبنان جنگ پر ٹرمپ کو توجہ مبذول کروانی ہوگی، اس موقع پر اردوان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تاریخی کامیابی پر مبارکباد بھی دی۔
ترک صدر طیب رجب اردوان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سابقہ حکومتی غلطیاں نہیں دہرائیں گے اور جنگ بندی کےلیے کردار ادا کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ سے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد فون پر گفتگو ہوئی جس میں غزہ اور لبنان کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اردوان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ٹرمپ کو ترکیہ کے دورے کی دعوت دی ہے تاکہ امریکا کے ساتھ ترکی کے کشیدہ تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے۔ یاد رہے کہ کامیابی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ سے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کیلئے امیدیں وابستہ کی جانے لگی ہیں.

مزید پڑھیں:  دودھ کے نام پر ٹی وائٹنر، اچار کے نام پر زہر بیچارہا ہے ،سینیٹ کمیٹی