کوئٹہ سٹیشن پر دہشت گردی

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ہونیوالے خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 27 افراد جاں بحق جبکہ 62 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، مبینہ خودکش حملہ آور کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں، پولیس کے مطابق دھماکہ جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے سٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا ،دھماکے کے وقت مسافرریلوے سٹیشن پرجعفر ایکسپریس سے پشاورجانے کی تیاری میں مصروف تھے، اطلاعات کے مطابق دھماکہ ٹکٹ گھر کے قریب ہوا جبکہ ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی، دھماکہ میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، ترجمان صوبائی محکمہ صحت کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد سول ہسپتال میں زیر علاج مزید دو افراد دم توڑ گئے، کوئٹہ کے ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے جانی نقصان میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ عام افراد کیساتھ سیکورٹی اہلکار بھی سٹیشن کو نقل و حمل کیلئے استعمال کرتے ہیں اس لئے جاں بحق ہونیوالوں اور زخمیوں میں فوجی و سول دونوں شامل ہیں ،پولیس حکام کے مطابق حملہ آور نے مسافروں کے درمیان پہنچ کر دھماکہ کیا، حملہ آور کی شناخت کیلئے نادرا سے مدد لی جائیگی اور اس کے جسمانی اعضاء فرانزک لیب لاہور بھجوائے جائیں گے، دھماکے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے) نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے،کالعدم تنظیم کے ترجمان نے میڈیا کو جاری مختصر بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ آج صبح کوئٹہ ریلوے سٹیشن میں پاکستانی فوج کے ایک دستے پر فدائی حملہ کیا گیا، حملہ بی ایل اے کے فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے سرانجام دیا جس کی تفصیلات جلد ہی میڈیا کو جاری کی جائیں گی، ادھر ایک عینی شاہد اور سرکاری ملازم ناصر خان نے بتایا کہ وہ اپنے دوست کو الوداع کہنے کیلئے ریلوے سٹیشن گیا تھا اور ابھی ہم ریلوے سٹیشن کے اندر داخل ہوئے ہی تھے کہ اچانک زوردار دھماکہ ہوا، دھماکہ بہت شدید تھا اور ایک دم ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی، دھوئیں کے بادل چھٹے تو ٹکٹ والی کھڑکی کے قریب متعدد لوگ چیخ رہے تھے اور مدد مانگ رہے تھے، زخمی ہونیوالوں میں زیادہ تر سکتے کی حالت میں تھے، آئی جی کوئٹہ ریلوے پولیس نے کہا کہ ریلوے سٹیشن پر 18 پولیس اہلکار تعینات تھے ،دیکھیں گے کہ کہاں سیکورٹی لیپس تھا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ دہشتگردی کے حوالے سے مختلف بیانات سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ سیکورٹی حکام کی اس میں غفلت بظاہر نظر نہیں آتی اور معمول کے حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے، تاہم دہشتگردوں کے عزائم اپنی جگہ اور وہ کسی بھی حوالے سے اپنے مذموم مقاصد کیلئے ہر حد تک جانے بلکہ اپنے حملوں کو کامیاب بنانے کیلئے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے کی کوششیں کرتے ہیں، گزشتہ روز کے دہشتگرد حملے میں اگر دیکھا جائے تو بی ایل اے نے ایک مدت کے بعد جبکہ بظاہر سیکورٹی ادارے ایک طرح سے کالعدم تنظیموں کی جانب سے اتنے اہم ٹارگٹ پر حملہ آور ہونے کے خدشات میں مبتلا نہیں تھے کیونکہ کالعدم تنظیم زیادہ تر دور دراز کے علاقوں میں دہشتگردانہ کاروائیوں میں مصروف تھی اور اسی خواب غفلت سے فائدہ اٹھا کر دہشتگردوں نے ایک ایسے وقت میں جب دستیاب اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز کے افراد بھی جعفر ایکسپریس کے ذریعے نقل و حمل میں مصروف تھے موقع غنیمت جان کر خودکش حملہ کر دیا، یہاں البتہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشتگردوں کے مذموم عزائم سے بے خبر تھیں یا پھر کوئی اور مسئلہ تھا جس سے سیکورٹی لیپس کا اتنا بڑا واقعہ ہوا، حالانکہ دنیا بھر میں سیکورٹی کے حوالے سے کام کرنیوالی عالمی ایجنسیوں میں ایک اہم مقام رکھنے والی پاکستانی ایجنسی ان چند سیکورٹی ایجنسیوں میں شامل ہے جس پر پاکستانی قوم کو فخر ہے تو دیگر ممالک ہمارے سیکورٹی ادارے کو رشک کی نظر سے دیکھتے ہیں اور یہ ایجنسی اس قسم کے واقعات کے رونما ہونے سے پہلے ہی دشمنوں کے مذموم عزائم کا سراغ لگا کر ان کے راستے میں دیوار بن کر اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہے، اس لئے سیکورٹی لیپس کے حوالے سے متعلقہ حکام اتنے بڑے سیکورٹی بریچ کے حوالے سے بھی تحقیقات کریں اور آئندہ کیلئے اس قسم کے واقعات روکنے کیلئے اہم اقدامات کریں، اگرچہ بی ایل اے کے جاری بیان کے مطابق تادم تحریر اس حملے کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ یہ حملہ کس مقصد کیلئے کیا گیا تاہم بعض سیاسی تجزیہ نگار اور باخبر وی لاگرز نے اس حوالے سے جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس دہشتگردی کے پیچھے سارا معاملہ گوادر پورٹ اور خصوصاً سعودی و دیگر ممالک کی جانب سے بلوچستان میں اہم منصوبوں میں سرمایہ کاری کو روکنے کیلئے ان ممالک کو اس خوف میں مبتلا کرنا ہے کہ اگر انہوں نے بلوچستان میں سرمایہ کاری کی تو وہاں” امن” ہونے کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی اور جب ہم زیادہ گہرائی میں جا کر اس صورتحال کا جائز لیتے ہیں تو ہمیں فرنٹ پر تو بی ایل اے ضرور دکھائی دیتی ہے تا ہم اصل میں بلوچستان میں امن و امان کی خرابی اور بربادی کے پیچھے وہ عالمی قوتیں موجود ہیں جو ایک جانب سی پیک کو ناکام بنانے پر تلی ہوئی ہیں تو دوسری جانب وہ سازشیں ہیں جن کے تحت بلوچستان میں علیحدگی پسند قوتوں کی پشت پناہی کر کے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:  اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے