ویب ڈیسک: سعودی عرب میں ہونے والے اسلامی سربراہی اجلاس میں غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس کےساتھ ہی اجلاس کے شرکاء کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات پر فوری پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔ ریاض سمٹ میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 19 جولائی 2024 کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کے تمام مشمولات پر عمل درآمد کرائِے۔
ریاض میں ہونے والے اسلامی سربراہی اجلاس کے جاری اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو اپنی جارحانہ پالیسیاں روکنے پر مجبور کرے، اس کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں اسرائیلی شرکت روکنے کے ساتھ ریاست فلسطین کو بھی تسلیم کرے۔ اجلاس میں تمام ممالک سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔
ریاض اجلاس میں شام کی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی، اسی طرح لبنان میں جنگ روکنے کے لیے وزارتی کمیٹی کی کوششوں میں توسیع پر بھی زور دیا گیا۔ اس دوران بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 19 جولائی 2024 کی بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کے تمام مشمولات پر عمل درآمد کرے، عالمی عدالت کی اس رائے میں اسرائیلی قبضے کو جلد ازجلد ختم کرنے، جنگی اثرات دور کرنے اور نقصانات کا معاوضہ ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔
عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے اعلامیے میں لبنان کے خلاف طویل اور مسلسل اسرائیلی جارحیت اور لبنان کی خودمختاری اور تقدس کی پامالی کی شدید مذمت اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2006ء کی قرارداد نمبر 1701 کی تمام دفعات کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا، اس دوران حالیہ اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر لبنان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔اس کے ساتھ ہی غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کیا گیا .
غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت کی گئی کیونکہ ان پر دہرا عذاب ڈھایا جا رہا ہے، ایک جانب فلسطینیوں پر بارود برسایا جا رہا ہے تو دوسری جانب مصنوعی قحط سے ان کی نسل کشی جاری ہے۔ اس سلسلے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جارحیت کی وجہ سے پیدا ہونے والی انسانی تباہی کے خاتمے کے لئے فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔
Load/Hide Comments