ویب ڈیسک: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کے پاکستان پہنچنے پر وزارت خزانہ سے مذاکرات کا دور شروع ہو چکا ہے۔ اس دوران آئی ایم ایف کی جانب سے اخراجات میں کمی یا منی بجٹ کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے، اعلیٰ سطح مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان نے آئی ایم ایف کو مطلع کیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس مشینری نے تاجروں سے 11 ارب روپے جمع کیے ہیں۔
آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر کی قیادت میں وفد نے وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ کے مابین ملاقات میں 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر عمل درآمد میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے زیادہ تر اہداف حاصل کر چکے ہیں جبکہ جاری پروگرام پر مکمل عملدرآمد کیلئے پرعزم ہیں۔ وزارت خزانہ کے حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو معاشی استحکام کے تسلسل کیلئے اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف وفد مذاکرات کیلئے پاکستان گزشتہ روز پہنچا، اور معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن کیساتھ تعارفی سیشن میں معاشی اہداف پر رپورٹ جمع کرائی، آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے، تعارفی سیشن میں معاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
وزارت خزانہ سے ملاقات میں آئی ایم ایف کی جانب سے دو مختلف تجویز دی جا رہی ہیں، ملاقات میں آئی ایم ایف کی جانب سے اخراجات میں کمی یا منی بجٹ کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق منی بجٹ پیش کیا جائے تاکہ پہلے چار مہینوں میں 189 ارب روپے کے محصولات کے ایف بی آر خسارے کو پورا کیا جا سکے یا غیر اخراجات میں کمی کا قابل عمل منصوبہ تیار کیا جائے۔
Load/Hide Comments