پشاور کا شہری ترقیاتی ادارہ کی منصوبہ بندی اور اقدامات کی صلاحیت کا شہریوں کو بخوبی اندازہ ہے جس کے باعث اس کے ناکام منصوبوں کی فہرست اور شہریوں کی شکایات میں اضافہ ہوتا جارہاہے تازہ صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں جہاں ایک جانب ریگی للمہ ٹائون شپ کی متنازعہ حیثیت برقرار ہے وہاں ایک مرتبہ پھر اسے حل کئے بغیر منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس کے تحت پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے پشاور میں ایجوکیشن اور ہیلتھ سٹی کے قیام کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مدد لینے کافیصلہ کرلیا ہے ریگی ماڈل ٹائون کو ہیلتھ اور ایجوکیشن سٹی کیلئے تجویز کیا گیا ہے اس ضمن میں طبی اور تعلیمی اداروں کیلئے مختلف مقامات کی نشاندہی کی جائیگی اور نجی شعبہ کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جائیگی پشاور میں کالجز، جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں سمیت ہسپتال اور کلینکس کھولنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔دوسری جانب قبائلی زعماء کیاجلاس میں کہا گیا ہے کہ ریگی للمہ اراضی پر حدبندی (برید)کے بغیر کام بند کیا جائے۔ان کا موقف ہے کہ میفتی گرفتھ ایوارڈ کے نشان کے مطابق حدبندی کے بغیر حکومت کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ عدالتی فیصلے کے باوجود 14 سال گزرنے کے بعد بھی پی ڈی اے حدبندی کیلئے تیار نہیںاس صورتحال کے باعث نادرن بائی پاس پربھی کام بند کرنے اور کشیدگی کی صورتحا ل پیدا ہونے کاخدشہ ہے سمجھ سے بالاتر یہ ہے کہ برسوں سے جاری اس تنازعہ کا حل تمام تر اقدامات اور دعوئوںکے کیسے ممکن نہیں ہوتا اور شہری ترقیاتی ادارہ ایک ایسے علاقے میں اس طرح کی منصوبہ بندی کیوں کر رہی ہے جس پر تنازعات ہوں۔ بہتر ہوگا کہ کوئی بھی منصوبہ بندی کرنے اور سرمایہ کاری کی پیش کرتے وقت سب سے پہلے تنازعات اور عوامی اعتراضات کو دور کرنے کے سرمایہ کاروں کو تحفظ اور پرامن ماحول فراہم کیا جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ منصوبے پر کوئی رکاوٹ نہ آئے اور سرمایہ کاروں کی اعتماد شکنی نہ ہو ریگی للمہ ٹائون شپ میں ہزاروں الاٹیوںکو پلاٹ دیئے بغیر جوبھی منصوبہ تیار کیا جائیگا اس میں دلچسپی کی کمی اور ناکامی کے خدشات موجود رہیں گے۔