قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں 27لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری ہونے کا انکشاف بڑا ہی چشم کشا ہے جبکہ ایسی تحصیلیں بھی ہیں جہاں نادرا کے دفاتر ہی موجود نہیں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین نادرا نے بریفنگ میں بتایا کہ 27 لاکھ پاکستانیوں کاڈیٹا چوری کرلیاگیا ہے 61تحصیلیں ایسی ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کردیا تھا مگر ان کی حلقہ بندیاں نہ ہو سکنے کی وجہ سے وہاںنادرا کے دفاتر ابھی تک قائم نہیں کئے گئے ، انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ نادرا کے اندر ایسی کئی تعیناتیاں ہوئیں جوایڈوائز نہیں ہوئیں بہت سے افسروں نے اپنی ڈگریاں بعد میں مکمل کیں ، جبکہ نادرا کے دفاتر کونہیں بڑھا سکتے کیونکہ دفاتر میں اضافے سے شناختی کارڈ کی فیس بڑھانا ہو گی نادرا کی کارکردگی کے حوالے سے پہلے ہی ملک کے اندر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں ، اور ادارے کے اندر مٹھی بھر ہی سہی ایسے بدعنوانوں کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ذاتی منفعت کے لئے جعلی شناختی کارڈ جاری کرکے غیر ملکی افراد کوپاکستانی شناختی کارڈز جاری کردیتے ہیں جبکہ انہی جعلی کارڈز کی مدد سے یہ لوگ ہزاروں کی تعدادمیں پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد بیرونی دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں اب اتنی بڑی تعداد یعنی 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونا بھی کوئی کم تشویشناک بات نہیں ہے اس سے پاکستان کے اندرمختلف قسم کے سکینڈلز جنم لے سکتے ہیں ، ظاہر ہے اتنی بڑی تعداد میں حقیقی پاکستانی باشندوں کاڈیٹا لیک ہونا بغیر سہولت کاری کے ممکن ہی نہیں ہے ، حیرت کی بات یہ ہے کہ گزشتہ کئی برس کے دوران بارہا نادرا کے اندرموجود ان کالی بھیڑوں کو ٹھکانے لگانے کی خبریں سامنے آنے کے باوجودان ملک دشمن ا فراد کا مکمل قلع قمع نہیں ہو پا رہا تو اس کی وجوہات جاننے کے لئے بھی بڑے پیمانے پر تحقیقات لازمی ہیں ، کیونکہ یہ لوگ چند ٹکوں کی خاطر جس ملک دشمن پالیسی پر گامزن ہیں اس کے نتائج انتہائی خراب ہوسکتے ہیں بلکہ سامنے آرہے ہیں کہ مختلف ملکوں میں غیر قانونی طور پر مقیم دونمبرپاکستانیوں کو اب ان ممالک سے ڈی پورٹ کیا جارہا ہے تاہم پاکستان کی جو بدنامی ہو رہی ہے اس پر ضرور سوچنا پڑے گا۔