ریگی للمہ ٹائون شپ کی ناکامی کی پی ڈی اے تنہا ذمہ دار نہیں لیکن اس رہائشی منصوبے کی ناکامی نے شہری ترقیاتی ادارے کی ساھ اس حد تک دائو پر لگا دی ہے کہ اب اس کی نگرانی اور اشتراک سے کسی منصوبے پرسرمایہ کاروں اور عوام دونوں کا اعتماد حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بن گیا ہے نیو پشاور ویلی کے قیام میں پیش رفت کی پیچیدگیاں اور مشکلات اور بھی بہت ہوں گی لیکن بالاخر پی ڈی اے سے اپنے ساکھ کی بحالی کی یہ آخری امید بھی چھین لی گئی اخباری اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی ہائوسنگ سکیم ”نیو پشاور ویلی” 14سال بعد بھی شروع نہ ہونے کے باعث محکمہ بلدیات سے لیکر محکمہ ہائوسنگ کے سپرد کردی گئی۔ یہ ایک طویل عرصے سے منتظر منصوبہ تھا جس کا 2010ء میں پشاور اور نوشہرہ کے سنگم پر میگا ہائوسنگ سکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا، یہ سکیم محکمہ بلدیات کے ذیلی ادارے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سپرد کی گئی 2016ء میں اس منصوبے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے بین الاقوامی اخبارات میں اشتہارات جاری کئے گئے لیکن کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں نیو پشاور ویلی کیلئے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور اسکی ٹیم بھی بھرتی کی گئی تاہم بھاری بھرکم تنخواہوں کے باوجود منصوبے پر عملی کام شروع نہ ہوسکا ۔امسال ایک بار پھر سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے اشتہار جاری کیا گیا لیکن اس پر بھی کوئی مثبت جواب نہ آیا جس کے بعد اب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اس منصوبے کو محکمہ بلدیات سے لیتے ہوئے اسے محکمہ ہائوسنگ کو منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔اس کی وجہ استعداد کا ر نہ ہونے کا بتایا گیا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر استعداد کا ر نہ ہونے کے باوجود اس منصوبے کو اب تک پی ڈی اے کے پاس کیوں رہنے دیا گیا بہرحال پی ڈی اے کی استعداد کار کا سوال اپنی جگہ لیکن محکمہ ہائوسنگ بھی کوئی فعال او رنیک نام محکمہ نہیں بلکہ مگر مچھوں کا گڑھ بتایا جاتا ہے جس کے حوالے کرنے کے بعد صلاحیت اور استعداد کار ہی نہیں دیانتداری کے ساتھ منصوبے کو آگے بڑھانے کاسوال بھی اٹھے گا علاوہ ازیں بھی کئی کہانیاں اور رکاوٹیں راہ میں حائل ہو سکتی ہیں جو وقت آنے پر ہی سامنے آئیں گی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہی کی نہیں صوبہ بھر کے عوام کی بھی اس بڑے رہائشی منصوبے میں دلچسپی ہے جس کا تقاضا ہے کہ اس منصوبے پر کام کو آگے بڑھانے سے قبل تمام تر رکاوٹوں اور محولہ قسم کے امور کے ساتھ ساتھ دیانتدار اور تکنیکی مہارت کی حامل ٹیم چنائو کیا جائے تاکہ اس بڑے منصوبے سے وابستہ توقعات پوری ہوں اور بار بار کی مایوسی سے دو چار ہونے کی صورتحال کا اعادے کی خجالت کا دوبارہ سامنا نہ کرنا پڑے۔