سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ

سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر آئی ایم ایف کا تحفظات کا اظہار

ویب ڈیسک: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات آخری مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، تاہم صوبائی سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر آئی ایم ایف کا تحفظات کا اظہار مسائل پیدا کرنے لگا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد 11 تا 15 نومبر جاری رہے، اس دوران آج حکومتی وفد اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات اختتام پذیر ہونے والے ہیں جس کے بعد امکان ہے کہ تمام معاملات کھل کر سامنے آ جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے صوبوں کے سولرائزیشن پروگرام اور گندم خریداری پر بھی اعتراض اٹھا دیا، اس کے علاوہ مذاکرات کے چوتھے روز صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کے جائزے کے دوران صوبائی سرپلس بجٹ کا ہدف پورا نہ ہونے پر آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
جولائی تا ستمبرصوبائی بجٹ 342 ارب روپے سرپلس رہنا تھا جو 159 ارب 68 کروڑ سرپلس رہا، جس کی بڑی وجہ پنجاب حکومت کی طرف سے 160 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی پہلے پنجاب اور سندھ میں ہوگی۔ آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا گیا کہ مجموعی صوبائی سرپلس ہدف 182 ارب روپے کم رہا، جس میں سے سندھ کے 131 ارب، پختوانخوا 103 ارب اور بلوچستان نے 85 ارب سرپلس رہا۔
آئی ایم ایف مشن نے چھوٹے صوبوں میں کم اخراجات پر بھی سوالات اٹھائے۔اس وقت صوبہ خیبرپختوانخوا میں صحت و تعلیم پر کم اخراجات کی وجہ خالی پوسٹیں ہیں۔ پہلی سہہ ماہی میں ترقیاتی اخراجات کم رہے، اگلی سہہ ماہی میں دوگنا ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے صوبائی سطح پر گندم کی خریداری اور سولرائزیشن پالیسی پر بھی اعتراضات اٹھائے۔
دوسری طرف قومی مالیاتی معاہدے (این ایف پی) پر مرکز اور چاروں صوبوں نے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت منظوری حاصل کرنے سے قبل دستخط کیے تھے۔
توقع ہے کہ آئی ایم ایف 11 نومبر سے شروع ہونے والے اور 15 نومبر 2024 کو اختتام پذیر ہونے والے پانچ روزہ مذاکرات کے اختتام پر ایک پریس بیان جاری کرے گا۔

مزید پڑھیں:  اپنی جنس کے ازخود تعین کی اسلام میں اجازت نہیں،اسلامی نظریاتی کونسل