چینی ماہرین کی سیکورٹی کا مسئلہ

وزیراعظم شہبازشریف نے چین کے نائب وزیراعظم ڈنگ ژوئی ژانگ کو ایک مرتبہ پھر یقینی دہانی کروائی ہے حکومت چینی شہریوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لئے ہرممکن قدم اٹھارہی ہے، حکومت ملک سے دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑدینے کے لئے پرعزم ہے۔دریں اثناء چین کی طرف سے سیکورٹی چیلنجز سے باہمی طور پر نمٹنے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے پاک چین تعلقات کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی خواہش ایک مرتبہ پھراظہار کیاگیا ہے امر واقع یہ ہے کہ بیجنگ پاکستان میں اپنے شہریوں کی سلامتی کے حوالے سے فکر مند ہے اور اگر اس معاملے پر تسلی بخش توجہ نہ دی گئی تو اس سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ مشترکہ سیکیورٹی میکنزم چاہتا ہے۔ ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ چینی تجویز میں اس ملک میں اپنے ہی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی شامل ہے۔ مبینہ طور پر پاکستانی حکام اس تجویز سے مطمئن نہیں ہیں، اور اسلام آباد یا راولپنڈی کی جانب سے بھی عوامی طور پر ان منصوبوں پر تبصرہ نہیں کیاگیا۔اگرچہ مقامی فورسز کی تربیت اور انٹیلی جنس شیئرنگ پر غور کیا جا سکتا ہے تاہم پاکستان میں چینی بوٹ قابل قبول خیال نہیں ہے۔دونوں ملکوں کی دوستی تعاون اور مشترکہ اقتصادی مفادات کے باوجودملک میں کسی بھی غیر ملکی مسلح فورس کے موجود ہونے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے اور سیکورٹی صرف اور صرف پاکستان کی فوجی اور سول مسلح افواج کا اختیار ہونی چاہیے۔ چین کے خدشات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا بار بار کے واقعات کے بعد ان کی طرف سے تشویش کا اظہار فطری امر ہے لیکن اس کا حل داخلی سیکورٹی کو بہتر بنا کر اور چینی ماہرین کو کامیاب سیکورٹی کی بہتر حکمت عملی ترتیب دے کر دینے کی ظرورت ہے جس کا پورا انتظام بلا شرکت غیرے ہو۔اس سے انکار کی گنجائش نہیں کہ بیجنگ کے ساتھ تعلقات، خاص طور پر سی پیک کے تناظر میں، ہماری خارجہ اور اقتصادی پالیسی کا ایک اہم ستون ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی جانب سے غلطیوں سے دہشت گردوں کو چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کا موقع ملتا ہے ۔اس کے باوجود غیر ملکی افواج کو اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے پاکستانی سرزمین پر آپریشن کی اجازت دینے کے بجائے، بیجنگ کے ساتھ قریبی تعاون کو آگے بڑھانا چاہئے۔سی پیک اسکیموں کی حفاظت کے لئے ایک وقف شدہ ڈویژن جو ہزاروں اہلکاروں پر مشتمل ہے – پہلے سے موجود ہے۔ اس ڈویژن کی صلاحیت سازی، جیسا کہ جدید آلات کی فراہمی اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کی صلاحیتوں میں بہتری، چینی شہریوں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بناناریاست کی ترجیح ہونی چاہئے۔اگر پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں سنجیدہ ہے تو ریاست کو سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا ہو گا تاکہ سرمایہ کار اپنے شہریوں کو یہاں لانے میں خطرہ محسوس کریں۔ مزید برآں، غیر ملکی منصوبوں کو اپنے کام کے علاقوں میں مقامی لوگوں کی خدمات حاصل کرنے اور تربیت دینے کو ترجیح دینی چاہئے تاکہ پسماندہ اور معاشی طور پر پسماندہ علاقوں میں ملازمتیں اور خوشحالی آسکے۔

مزید پڑھیں:  غبار دل