ویب ڈیسک: پاکستان نے آئی ایم ایف کو پروگرام پر سختی سے عمل درآمد، یکم جنوری سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات مکمل ہوگئے جس میں حکومت نے آئی ایم ایف کو صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کرلیا ہے اور بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
علاوہ مذاکرات کے دوران ازیں آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا ہے کہ صوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق مشن چیف کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے وفد نے پانچ روز تک پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کی جب کہ مذاکرات کے آخری روز آئی ایم ایف جائزہ مشن نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے تفصیلی ملاقات کی۔
وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے کو پروگرام پر سختی سے کاربند رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے، آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف، قومی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن پہلے اقتصادی جائزے کیلئے فروری یا مارچ میں پاکستان آئے گا، پاکستان کے ساتھ ایک ارب دس کروڑ ڈالرکی دوسری قسط کیلئے جائزہ مذاکرات ہوں گے۔
وزیرخزانہ نے قرض پروگرام میں رہتے ہوئے ملکی معیشت کے فروغ پر بھی وفد سے گفتگو کی، ملاقات کے دوران کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے وفد سے بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اب اقتصادی جائزہ مارچ میں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کو یکم جنوری 2025 سے صوبوں میں انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے جبکہ چاروں صوبوں کے بجٹ سرپلس کی شرط بھی پوری کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا ہے کہ صوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے کنسلٹنٹ ہائر کیے جائیں گے سندھ کو قانون سازی جلد کرنے کی ہدایت، خیبرپختواں خواہ نے ہوم ورک کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کی جانب سے مذاکرات کے دوران صوبائی حکومتوں کے نمائندوں سے غیر معمولی سوالات کئے گئے اور آئی ایم ایف نے جنوری 2025 سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے پرزور دیا ہے جس پر حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ جنوری سے زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی شروع کردی جائے گی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت نے بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔
وفد کے دورے میں ایف بی آر کے اہداف میں کمی کو پورا کرنے پر بات چیت ہوئی، اس کے علاوہ انرجی سیکٹر کی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وفد کی پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی، اس وقت صفر جی ایس ٹی عائد ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کیا جا رہا ہے جسے بڑھا کر 70 روپے کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
Load/Hide Comments