اپ گریڈیشن کا معمہ

خیبر پختونخوا حکومت کو درپیش مالی مشکلات کے پیش نظر اساتذہ کی اپ گریڈیشن ایک بار پھر کھٹائی میں پڑنے کا امکان فطری امر ہے کیونکہ مشیر خزانہ پہلے ہی تمام اساتذہ کی اپ گریڈیشن کرنے سے معذرت کرچکے ہیں سرکاری ذرائع کے مطابق اپ گریڈیشن کے بعد اساتذہ کو تنخواہیں ادا کرنا صوبائی حکومت کی استعداد سے باہر ہو گاواضح رہے کہ صوبے کے ایک لاکھ سے زائد پرائمری اساتذہ نے پشاور میں5روز دھرنا دیا اور کامیاب مزاکرات کے بعد دھرنا ختم کیا تھا تاہم اب اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہے ۔دوسری جانب اساتذہ کا موقف ہے کہ ان سے ون سٹیپ پروموشن کا نہ صرف وعدہ ہوا تھا بلکہ پی ٹی آئی کی گذشتہ حکومت میں کابینہ نے اس کی منظوری بھی دی تھی۔لیکن دو سال گزرنے کے باوجود اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ اس وقت صوبے کی جو معاشی حالت ہے وہ اس قابل نہیں کہ سرکاری خزانے پر یکمشت اتنا بوجھ ڈالا جا سکے شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت سابق حکومتوں کے وعدوں کی پاسداری میں لیت و لعل کا مظاہرہ کرنے پرمجبور نظر آتی ہے اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے مطالبے کو ناجائز قرار نہیں دیا جا سکتالیکن جن مالی حالات میں وہ یہ مطالبہ کر رہے ہیں اس میں شاید حکومت کے لئے یہ نہایت مشکل کا باعث ہے جس کا اظہار وزیر خزانہ نے بھی کیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے مذاکرات اور استاتذہ کے مطالبات تسلیم کرنے کا عندیہ ہڑتال اور احتجاج ختم کرنے کے لئے دیاگیاتھا اگر ایسا ہی تھا تو یہ حکومت کی طرف سے اساتذہ کو دیاجانے والا دوسرا دھوکہ ہے قبل ازیں ان کو اپ گریڈیشن کا جھانسہ دیا گیا تھا حکومت کی جانب سے بار بار اس طرح کے عمل کا اعادہ مناسب نہیں حکومت کی اس طرح سے وقت اور احتجاج ٹالنے کی پالیسی مناسب نہیں بجائے اس کے حکومت اساتذہ کو واضح طور پر اپنی مجبوری بتا کر یکسر معذرت کرے تاکہ یہ مسئلہ بار بار نہ اٹھے اساتذہ کوبھی طفل تسلیوں میں نہیں آنا چاہئے اور ان کو بھی صورتحال کا ادراک ہونا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  واضح قانون شکنی