زرعی ٹیکس نافذ کرنے کی تیاریاں

ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کیلئے زرعی ٹیکس نافذ کرنے کی تیاریاں

ویب ڈیسک: حکومت کی جانب سے ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کیلئے زرعی ٹیکس نافذ کرنے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں آئی ایم ایف کو بھی یقین دہانی کرا دی گئِ ہے۔ یاد رہے کہ آئِی ایم ایف اور پاکستان کے مابین مذاکرات 5 دن جاری رہنے کے بعد آج اختتام پذہر ہو گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد نے پاکستانی حکام سے تمام شعبوں کی کارکردگی بارے معلومات حاصل کر لیں، اس دوران پاکستانی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کیلئے زرعی ٹیکس نافذ کرنے کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ کو یقین دہانی کراتے ہوئے پاکستانی حکام نے بتایا کہ پہلے چار مہینوں میں ٹیکس وصولیوں کی مد میں ہونے والے شارٹ فال کو آنے والے مہینوں میں پورا کر لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستانی حکام سے حاصل کردہ ڈیٹا کا جائزہ لے کر اس کا جواب دیا جائَے گا۔
آئِی ایم ایف رپورٹ کے مطابق وفد کو صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کر لیا گیا ہے، زرعی ٹیکس پر جزوی کامیابی ہوئی، تاہم مذاکرات میں اگلے سال کے آغاز کے ساتھ ہی تمام صوبوں کو زرعی ٹیکس وصول کرنے کا پابند بنایا گیا ہے، اورصوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے پر بھی اتفاق طے پا گیا ہے۔
حکومتی سربراہان کی جانب سے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا 12 ہزار 970 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ صوبائی بجٹ سرپلس کے نظرثانی شدہ اعدادوشمار شیئر کیے گئے، جس کے مطابق 25-2024ء کی پہلی سہہ ماہی میں 360 ارب کا صوبائی سرپلس رہا۔
آئی ایم ایف نے صوبوں کے زرعی ٹیکس پر اقدامات کا جائزہ لیا۔ اس دوران عالمی مالیاتی فنڈ کے آئے وفد کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک بھر سے زرعی ٹیکس سے 8 ارب روپے کی وصولیاں ہو رہی ہیں، حالانکہ ملک میں زرعی ٹیکس کا پوٹینشل 2300 ارب روپے سالانہ کا بنتا ہے، زرعی ٹیکس سے ابتدائی طور پر 1050 ارب روپے وصولیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  دنیا بھر میں معذوروں کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے