سمگلنگ روکے بغیر۔۔۔۔؟

پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں غیر قانونی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت کرنے والوںکی خلاف کارروائی کرنے کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے اور پٹرولیم مصنوعات سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات دیر آید درست آید کے مصداق احسن ہو گا لیکن اس کا دوسرا پہلو قابل غور ہے کہ گلی کوچوں اور بازاروں میں بکنے والے غیر قانونی پٹرول کی روک تھام محولہ اقدامات کی بجائے سرحدوں پر سمگلنگ روکنے کے سخت اقدامات سے ہی ہو سکتی ہے جو بار باردعوئوں کے باوجود اٹھانے کی نوبت کبھی نہ آئی حکام کو اندرون ملک کارروائیوں سے قبل سرحدوں پر روک تھام کرکے غیر قانونی تیل کی سپلائی روک کراس کی ا بتداء کرنی چاہئے بہرحال اس اقدام کے بعد اگلے اقدام کے طور پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے کا عمل جسے پشاور کے بعد صوبے کے تمام شہروں میں اسے نصب کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے موثر ہو گا جس کے بعد پٹرولیم مصنوعات کے ہر لیٹر کا حساب کتاب سمگلنگ کی روک تھام اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہونے کی توقع ہے امر واقع یہ ہے کہ اس وقتحکومت کو چاہئے کہ وہ جو بھی قدم اٹھائے وہ ٹھوس اور کمزوریوں سے پاک ہو اور اس کے نفاذ سے قبل اس کی کمزوریوں کے ساتھ ساتھ اس کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے پر توجہ دی جائے ملک میں قوانین کاغیر موثر نفاذ اور حکومتی عملداری کو مذاق بنانے کا عمل اس قدر مایوس کن حالات کا منظر پیش کر رہا ہے کہ اب کسی بھی حکومتی اقدام کی کامیابی کی پیشگوئی تو نہیں کی جاسکتی البتہ اس کی ناکامی کو نوشتہ دیوار قرار دینے کی ٹھوس وجوہات سامنے ہوتی ہیں جسے دو رکئے بغیر کسی بھی قسم کی کامیابی سراب ثابت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:  پیپلزپارٹی۔ جواب دعوی اور سوالات