ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کیلئے ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے ۔ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے مطابق 24نومبر کو پتہ چلے گا کون پارٹی میں رہے گا؟اور کون نہیں رہے گا، یہ فیصلے کا دن ہوگا۔
گزشتہ روز وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور صوبائی صدر پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں جرگہ ہال وزیر اعلی ہاﺅس پشاور میں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے شرکت کی، ریجنل کابینہ ،صوبائی وزراءضلعی صدر اور کارکنان بھی موجود تھے۔
اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بشری بی بی کا پیغام کارکنان اور ذمے داروں کو سنایا گیا ۔ اجلاس میں پشاور، مالاکنڈ، ہزارہ اور ڈی آئی خان ریجنز کے پارلیمنٹیرینز اور عہدے داروں نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 24نومبر کے احتجاج کے انتظامات اور حکمت عملی طے کی گئی۔
وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی کی رہائی کیلئے ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے۔ پی ٹی آئی نے احتجاج کی حکمت عملی طے کرتے ہوئے24 نومبر کو اسلام آباد کے چاروں اطراف سے دھاوا بولنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ خیبر پختونخوا کے ہر رکن اسمبلی کو 5ہزار کارکن ساتھ لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
اس دوران یہ بھی کہا گیا ہے کہ مالی انتظامات کیلئے صوبائی تنظیم کارکنوں کی معاونت کرے گی۔ اجلا س میں واضح کیا گیا کہ بانی چیئرمین کی فائنل کال پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا بھر پور انداز میں کارکن اپنی شرکت یقینی بنائیں گے ۔
علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی کہ ہر ریجن کے لوگ الگ الگ ڈی چوک پہنچیں گے، اخراجات مقامی تنظیم کے ساتھ صوبائی تنظیم بھی برداشت کرے گی، ورکرز پنجاب میں گرفتاری دینے سے گریز کریں اور ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کرینگے۔ تحریک انصاف کی قیادت ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کے لیے پر عزم ہے۔
پی ٹی آئی اسلام آباد اور راولپنڈی ریجن کی قیادت کو اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ قافلوں کے اسلام آباد پہنچنے تک راولپنڈی اور اسلام آباد کی قیادت بھرپور احتجاج ریکارڈ کروائے گی جبکہ تمام صوبوں کے قافلوں کو اسلام آباد کے الگ الگ راستوں پر پہنچنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو ملک گیر احتجاج ہوگا اور اسلام آباد پہنچ کر کہاں قیام کرنا ہے قیادت بعد میں آگاہ کرے گی۔
اس دوران کور کمیٹی ارکان نے ڈی چوک میں پڑاﺅ ڈالنے کی تجویز دی ہے اور پارٹی قیادت نے واضح کہا ہے کہ ذہن نشین کر لیں، احتجاج غیر معینہ مدت کے لیے ہوگا۔ پارٹی نے ہدایت دی ہے کہ اپنے اپنے اضلاع کے کارکنان کو اسلام آباد لانے کے اخراجات ایم این ایز اور ایم پی ایز برداشت کریں گے، کارکنان کی اسلام آباد آمد پر تمام انتظامات کی مشترکہ حکمت عملی بھی بنا لی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے مطابق اب کی بار وفاقی حکومت کے لیے بڑا سرپرائز تیار کیا گیا ہے، پہلے احتجاج کی نسبت بہترین حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ پارٹی قیادت کی گرفتاریوں کی صورت میں پلان بی پر عمل ہوگا۔
حلقوں سے کارکنان کو لانے والے ایم این ایز یا رہنماﺅں کی گرفتاری کی صورت میں متبادل لیڈرز کی فہرست بنا کر ٹاسک دیا جائے گا۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی جانب سے کارکنان کے لیے 24 نومبر احتجاج کے حوالے سے ہدایات جاری کر دیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی جانب سے جاری عمران خان کی ہدایات کے مطابق یہ فیصلے کا دن ہوگا، 24نومبر کو پتہ چلے گا کون پارٹی میں رہے گا؟ اور کون نہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان کے مطابق 24 نومبر کو قافلہ لے کر مین سڑکوں پر نکل کر اس کی تفصیلی ویڈیوز بنائیں، جس میں صرف گاڑیاں نہیں بلکہ عوام اپنے ہمراہ جو لائیں اس کو بھی ریکارڈ کریں۔
Load/Hide Comments