ویب ڈیسک: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ راغب نعیمی نے وی پی این کو رجسٹر کرلیں اور مثبت تنقید کریں تو اس کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
وی پی این کو غیر شرعی قرار دینے کی وجہ بتاتے ہوئے علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ وی پی این کا استعمال اکثر غیر اخلاقی کاموں میں ہو رہا ہے، اور پی ٹی اے کے مطابق روزانہ پاکستان سے وی پی این کے ذریعے کروڑوں بار فحش ویب سائٹس کو دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے ملک میں لاڈ اسپیکر سے متعلق قانون کی مثال دیتے ہوئے کہ جیسے لاڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال پر مقدمہ درج اور سزا ہوتی ہے، اسی طرح رجسٹرڈ یا غیر رجسٹرڈ وی پی این سے فحش مواد دیکھا جائے یا غلط پروپیگنڈا کیا جائے تو یہ کام بھی غیر شرعی ہوگا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دینا کا فتوی جاری کیا تھا جس پر ملک بھر میں اسے نہ صرف شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلکہ بعض علما نے بھی اسے غلط قرار دیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے بھی وی پی این کو حرام قرار دینے پر کہا کہ کونسل نے اپنی ساکھ پر سوال اٹھادیا، اس نوعیت کے فتوے دینے سے ان اداروں کی ساکھ متاثر ہوتی ہے، علما اس فتوے پر نظرثانی کریں اور تمام پہلوں کا احاطہ کرکے رپورٹ دیں جس میں آدھا سچ نہ ہو پورا سچ ہو۔
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر وی پی این کا استعمال حرام ہے تو پھر موبائل فون کا استعمال تو اس سے بھی زیادہ حرام ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیار ہے کہ وہ برائی اور برائی تک رسائی کا سدباب کرے، غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا شریعت سے ہم آہنگ ہے۔
Load/Hide Comments