ویب ڈیسک: آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست خارج کر دی۔ 7 رکنی آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف درخواست کی سماعت کی، یاد رہے کہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں کیس کی سماعت کر رہا تھا، تاہم درخواست کے اخراج پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار تھے۔ اس کیس میں درخواست گزار پیش نہ ہوئے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دی۔ قبل ازیں وفاقی کابینہ نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کی منظوری دی تھی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پارلیمنٹ میں تقاریر کے خلاف درخواست عدم پیروی پرخارج کر دی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی پارلیمنٹ میں تقاریر کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ اس دوران آئینی بنچ نے ایک واقعے پر 2 ایف آئی آرز کے اندراج کے کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایسے کیسز کے باعث زیر التواء کیسز کی تعداد 60 ہزار ہو چکی ہے، ہمیں 60 ہزار زیر التواء کیسز بار بار یاد کرائے جاتے ہیں، کیوں نہ آپ کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کریں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صغریٰ بی بی کیس میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے، دوسری ایف آئی آر کے اخراج کے لیے ہائی کورٹ کیوں نہیں گئے؟بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے دونوں درخواستوں کو خارج کر دیا۔
Load/Hide Comments