پنشنروں کی بڑی مشکل

یہ صرف دور دراز علاقہ اوگی ہی کے پنشنرز کا مسئلہ نہیں بلکہ صوبے کے دور دراز علاقوں سے لے کر قصبات اور شہری علاقوں میں بھی اس طرح کی مشکلات کی بازگشت ہے کہ متعدد خواتین اور مرد پنشنر بائیو میٹرک نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں بنک اور پوسٹ آفس میں ایسی خواتین اور بوڑھے پنشنروں کو انگوٹھے کے نشانات مدھم ہونے کی صورت میں بنک اور ڈاک خانے اصولی طور پر پنشن کی رقم کی ادائیگی سے معذرت کرتے ہیں اور ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اختیارات کا حامل طریقہ نہیں کہ وہ اس طرح کے پنشنروں کو پنشن جاری کرسکیں اس دوہری مشکل کا مناسب حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے عوامی حلقوں نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت تمام بنکوں اور ڈاکخانوں کو ہدایت جاری کرے کہ اس طرح کے پنشنرز سے بیان حلفی لے کر ان کو پنشن کی ادائیگی کی جائے بائیو میٹرک کرانے میں ایک اور بڑی مشکل سخت بیمار افراد کا بھی ہے جوکہیں جانے کے قابل نہیں رہے اور علاج معالجے کے اضافی اخراجات کے با عث ان کو پنشن کی رقم کی مزید اشد ضرورت ہوتی ہے اس طرح کے افراد کی تعدادبھی کم نہیں بلکہ اگر دیکھا جائے تو معمر افراد کی اکثریت ہی مشکلات سے گزر رہی ہے چونکہ پنشن کے نظام میں جعلسازی بھی کمال کی ہونے کا وتیرہ اور مثالیں سامنے ہیں اس لئے نرمی کامشورہ بھی موزوں نہیں البتہ اس کے لئے خصوصی اختیار برائے شناخت کے تحت اگر ایسا انتظام کیا جائے کہ متعلقہ افسرکی ذاتی معلومات اور تصدیق پر پنشن کی رقم جاری کیجائے اور پنشنر کے حیات ہونے کا ثبوت ویڈیو اور گواہی قبول کی جائے اور ایک مقررہ مدت کے اندر سرکاری اہلکار ان کی ذاتی شناخت کی ذمہ داری پوری کرکے جعلسازی کی گنجائش معدوم کی جائے بائیو میٹرک نہ ہونے کی صورت میں نادرا سے دیگر شناخت کے ذریعے تصدیق کاطریقہ اختیار کیا جائے تاکہ تصدیق کے عمل کی ضرورت بھی پوری ہو اور پنشنرز کوپنشن کی ادائیگی بھی ہوسکے۔

مزید پڑھیں:  سچ اور جھوٹ کے درمیان حدفاصل