مذاکرات کی اجازت دیدی

عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کی اجازت دیدی

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان سے طویل ملاقات ہوئی ہے ،عمران خان نے کہا کہ انہوں نے صرف 8 فروری اور اب 24 نومبر کو کال دی ہے، میں نے دوبارہ پاکستانیوں کو کال دی جیسے 8 فروری نظرئیے کے لیے نکلے تھے اب پھر ووٹ کو واپس لینے کے لیے نکلنا ہے۔
علیمہ خان نے عمران خان کا پیغام دیا کہ نظریاتی لوگوں کی جنگ جلدی ختم نہیں ہوتی، 24 نومبر کو نظریاتی حق لینے جارے ہیں، کوئی توڑ پھوڑ نہیں کررہے۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ نے کہا کہ علی امین اور بیرسٹر گوہر بھی آئے تھے، علی امین نے بتایا کہ بہت بہتر تیاریاں ہورہی ہیں، علی امین اور بیرسٹر گوہر نے اجازت مانگی کے اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات کریں اس پر عمران خان نے انہیں مذاکرات کی اجازت دے دی تاہم کہا کہ ہم ان سے 3مطالبات پر بات کرسکتے ہیں ہم سیاسی جماعت ہیں ہمارے مذاکراتی دروازے کھلے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ جو لوگ ناحق قید ہیں انہیں رہائی ملنی چاہیے، عمران خان نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ اور شاہ محمود قریشی کا نام لیا، ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ عندلیب عباس بھی تھیں، انھوں نے 9 مئی کی مذمت کی تو رہائی مل گی مگر یاسمین راشد ڈٹی رہیں، نظریاتی جنگ لڑرہی ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ووٹ چوری کرکے آئین کی خلاف ورزی کی گئی، 8 فروری کو پی ٹی آئی نظریاتی پارٹی بنی، 1970 میں نظریاتی انتخابات ہوئے تھے، 1985 میں ضیا الحق نے نان پارٹی انتخابات کرائے اور نظریاتی سیاست ختم کردی،8 فروری کو ہم سے آزادی، ٹکٹ اور پارٹی چھین لی گئی، جب سے پولنگ ہوئی ہے دنیا میں ایسی ووٹنگ نہیں ہوئی جو 8 فروری کو ہوئی۔
علیمہ خان نے کہا کہ جو ایلیکٹیبلز تھے وہ پارٹی سے چلے گئے، کل بانی پی ٹی آئی کی ضمانت لگی ہے توشہ خانہ 2 میں، ہم امید کرتے ہیں کل پراسیکیوٹر موجود ہوگا، اگر کل بانی پی ٹی آئی کو ضمانت ملتی ہے تو وہ خود 24 نومبر کا احتجاج لیڈ کریں گے، اگر ضمانت نہیں ملتی تو ہم ان کے لیے احتجاج میں جائیں گے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ پہلے اسلام آباد اور راولپنڈی نکل آئیں، میری بہن نورین نیازی کے نواسے اور نواسیاں آئے لیکن ملاقات کی اجازت نہیں ملی، جب ملاقات نہ کروانی ہو تو کہتے ہیں اوپر سے آرڈر آیا ہے۔
انہوں نے 24نومبر کے احتجاج کی کال واپس لینے کے لیے جمعرات تک وقت دیا ہے، اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو 24 نومبر کی تاریخ جشن میں تبدیل ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں:  پاراچنار فائربندی پر عملدرآمد، پولیس و فورسز اہلکار تعینات