ویب ڈیسک: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ادب سے درخواست کرتا ہوں کہ سب کو مل کر معاملات پر سوچنا ہوگا کہ دھرنے اور لانگ مارچ کرنے ہیں یا ترقی کرنی ہے ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ملک اس وقت دھرنے، جلوس اور لانگ مارچ کا متحمل ہوسکتا ہے؟ ہمیں ملکی خوشحالی کے لیے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، معیشت کی بہتری میں کوششوں پر تمام اداروں کے شکرگزار ہیں،ترقی، خوشحالی کیلئے معاشی، سیاسی استحکام ضروری ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری حکومت کی ترجیح ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے لیے تعاون پر صوبوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو گا، اس کے لیے سب کو محنت اور کوشش کرنا ہوگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ معاشی بہتری، ترقی اور سیاسی استحکام ایک دوسرے منسلک ہیں، مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے، سٹاک مارکیٹ تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، میرے ساتھ سب نے ہاتھ بٹانا ہے، ترقی تب ہوگی جب ملک میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ہو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، اہم پہلو ملک کی ترقی اور خوشحالی ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات اور ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جاپان کے لوگوں نے کوئی جادو نہیں کیا محنت سے مقام حاصل کیا، ملکی ترقی کے لیے ہمیں ٹیکس آمدن کو بڑھانا اور ٹیکس چوری کو روکنا ہوگا، غریب آدمی 77 سال سے قربانی دے رہا ہے، آج اشرافیہ نے قربانی دینی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف دورمیں دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار قربانیاں دیں، دہشت گردی نے دوبارہ سراٹھایا، ہم نے اس ناسور کو ختم کرنا ہے، ہم نے ملکی یکجہتی اور اتحاد کو آگے لے کر جانا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے، سب سے پہلے دہشت گردی کا سرکچلنا ہوگا، نمبرون دہشت گردی کا خاتمہ، نمبردو دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پہلے اندرونی طور پر سرمایہ کاری ہوتی ہے اور اس کے بعد حوصلہ پا کر غیرملکی سرمایہ کار آتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ کار نہیں ہے اور آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہوگا۔
Load/Hide Comments