ویب ڈیسک: غزہ میں جنگ کا سلسلہ طویل ہوتا جا رہا ہے، اب تک جنگ بندی کے حوالے سے سرگوشیاں اس لئے کی جا رہی تھیں کہ اسرائیل کو اپنے یرغمالیوں کی فکر دامن گیر تھی اور ان کی ریکوری میں نیتن یاہو ناکام رہے، تاہم اب کی بار نیتن یاہو نے ہر یرغمالی کے بدلے 5ملین ڈالر کی انعامی رقم دینے کا اعلان کر دیا۔
ذرائع کے مطابق 13 ماہ سے زائد عرصے پر پھیلی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے اس مرحلے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی بالآخر یہ تسلیم کر لیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہوگی۔ اس لئے اب بزور کارروئی کی بجائے پیسے کی طاقت آزمانے کی کوشش کی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے ساڑھے 13 ماہ سے غزہ میں جاری جنگ کے بعد اپنے ہی فوجیوں کو لالچ دیا ہے کہ اگر کوئی فوجی ایک یرغمالی کو بھی رہا کرائے گا، تو اسے 5 ملین ڈالر بدلے میں انعام دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ لالچ صرف اسرائیلی فوجیوں کیلئے نہیں بلکہ فلسطینیوں کیلئے اور ان میں پھوٹ ڈالنے کیلئے ہے۔
نیتن یاہو نے سیاسی شال چلتے ہوئے فلسطینیوں کو بھی جنگ زدہ غزہ کے محاصرے اور بھوک و قحط سے نجات کی رشوت آفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ایک اسرائیلی یرغمالی کو تلاش کرنے میں اسرائیلی فوج کی مدد کرے گا تو اسے اس کے خاندان سمیت غزہ سے محفوظ طور پر نکل جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔
نیتن یاہو پچھلے ساڑھے 13 ماہ سے غزہ کی پٹی کو ملبے کا ڈھیر بنائے جانے کی مہم کے اس مرحلے پر بلٹ پروف جیکٹ اور مبینہ طور پر بلٹ پروف ہیلمٹ پہنے ہوئے غزہ میں اپنے فوجیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس وقت ان کے ساتھ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو یرغمالیوں کے اہل خانہ اور اسرائیلی عوام کے مسلسل احتجاج اور ریلیوں کے باوجود حماس سے جنگ بندی پر آمادہ نظر آئے نہ یرغمالیوں کی رہائی کو مذاکرات کے ذریعے طے کرنے پر تیار ہوئے بلکہ فوجی قوت کے بل بوتے پر یرغمالیوں کو رہا کرانے پر مصر رہے، جس میں انہیں مسلسل ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے، اس لئے اب انہوں نے پیسے کی طاقت آزماتے ہوئے ہر یرغمالی کے بدلے 5ملین ڈالر کا انعام رکھ دیا ہے۔
Load/Hide Comments