ایپکس کمیٹی کے فیصلے

ملک میں دہشت گردی کے ایک بار پھر بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں منعقدہ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان میں جامع فوجی آپریشن کا فیصلہ موجودہ حالات میں درست سمت کی جانب اہم قدم قراردیا جا سکتا ہے اس موقع پروزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ بھی قومی امنگوں کے عین مطابق قرار دینے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہئے ، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر واقعی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی آپ سب کو عزیز ہے جو کہ آپ کو یقینا عزیز ہے تو پھر یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم دھرنے دے لیں ، لانگ مارچز کر لیں یاپھر ترقی اور خوشحالی کے مینار کھڑے کر لیں ، ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ماہ سے وفاقی دارالحکومت میں جب بھی کوئی بڑا ایونٹ ہوتا تھا تو یہاں دھرنا ہوتا تھا ہمیں تسلی سے یہ سوچنا ہو گا کہ کیا یہ پاکستان کے حق میں ہے؟ انہوں نے کہا کہ دھرنا ، جلوس یا لانگ مارچ کرنا ہے تو وہ شہر میں ہونے والے بڑے اجلاس یا ایونٹ کے بعد بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس کامرکزی ایجنڈا پاکستان کی انسداد دہشت گردی(CT)مہم کودوبارہ فعال کرنا تھا شرکاء نے بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں بشمول مجید بریگیڈ ، بی ایل اے ، بی ایل ایف اور بی آر اے ایس کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی جودشمن بیرونی طاقتوں کی ایماء پر عدم تحفظ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی معاشی ترقی کو روکنے کے لئے معصوم شہریوں اور غیرملکی شہریوں کونشانہ بنا رہے ہیں اعلامیے کے مطابق اجلاس کے شرکاء کوسیکورٹی کے بدلتے ہوئے منظر نامے ، دہشت گردی اور دیگر اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات بشمول امن وامان کی عمومی صورتحال ، قوم پرستی اور مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دینے کی کوششوں کے خلاف کارروائیوں ، غیر قانونی اسپیکٹرم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جہاں تک بلوچستان میں بالخصوص اور ملک کے دوسرے حصوں میں بالعموم دہشت گردی کے ہونے والے واقعات کا تعلق ہے ایپکس کمیٹی میں دی جانے والی بریفنگ پر سنجیدگی سے سوچا جائے تو اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ محولہ دہشت گرد گروپوں کا مقصد ملک میں افراتفری پیدا کرکے غیرملکی مفادات کو تقویت دینا ہے حال ہی میں جس طرح کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ہوئے دہشت گرد حملے میں جس طرح بڑی تعداد میں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا اورملک کے دیگر علاقوں میں انتہا پسندی کے واقعات ہو رہے ہیں جن میں گزشتہ روز ہی تیراہ کے مقام پر جھڑپ میں کئی دہشت گرد جہنم رسید کئے گئے جبکہ آٹھ سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت کی بھی اطلاعات ہیں اسی طرح گزشتہ روز کلاچی کے مقام پر آپریشن کے دوران دو دہشت گرد مارے گئے اور تین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں اسی طرح حالیہ دنوں میں دوست ملک چین کے باشندوں پر ہوئے حملوں میں بے گناہ چینی باشندوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین سیکورٹی کے معاملات پر سنجیدہ گفت و شنید کی اطلاعات سامنے آئی ہیں اس مسئلے کا تعلق سی پیک ٹو کے ساتھ ہے جس کے ساتھ پاکستان کی معاشی ترقی کاگہرا سمبندھ ہے چونکہ بعض عالمی طاقتیں پاکستان کی معاشی اور صنعتی ترقی کے اس اہم منصوبے کے خلاف ہیں اور پہلے بھی ان کی ایماء پر سابق حکومت نے سی پیک کو بند کرانے میں کامیابی حاصل کی تھی او اب بھی وہ اس منصوبے کے دوسرے فیز کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوششیں کرکے اسے سبوتاژ کرنا چاہتے ہیںاس لئے وہ ان ممالک کوجوپاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں خوف میں مبتلا کرنے کے لئے نہیں یہ باور کرا رہے ہیں کہ پاکستان میں امن و امان کے ”مخدوش” حالات کی وجہ سے یہاں سرمایہ کاری سے گریز کریں جبکہ اندرونی طور پر ایک سیاسی جماعت ایک بارپھروفاق پر دھاوا بول کر اور دھرنا دے کر صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے اگرچہ اس کابظاہر مقصد تو اپنے رہنما کو رہائی دلوانا ہے تاہم اگر ملک میں افراتفری ہو گی اور امن وامان کے لئے چیلنجز پیدا کی جائیں گی تو یہاں کون سرمایہ کاری میں دلچسپی لیگا نتیجہ ملک کی اقتصادی ترقی کو عملی صورت دینے کی بجائے ایک خواب میں تبدیل کرنا ہے اس لئے ہمیں من حیث القوم ملک کے بہترین مستقبل کے تحفظ کے لئے ملک کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔

مزید پڑھیں:  پیپلزپارٹی۔ جواب دعوی اور سوالات