معذوروں کی داد رسی

خیبر پختونخوامیں جسمانی معذور افراد کو ملازمت کے دوران دور دراز علاقوں میں تعینات کرنے پر صوبائی حکومت نے تمام محکموں اور اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے ان ملازمین کو گھروں کے قریب تعینات کرنے پر زور دیا ہے ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ کسی بھی کمزور اورمعذور ملازم کو دور دراز علاقوں میں تعیناتی سے اسے کئی طرح کے مسائل سے دو چار ہوناپڑتا ہے وہ تو پہلے ہی قدرتی طور پر مشکلات کا شکار ہوتا ہے اور اگر ملازمت کے سلسلے میں اسے گھر سے دوری کا مسئلہ بھی درپیش ہوجائے تو اس کا مطلب تو یہ ہے کہ متعلقہ حکام بلاوجہ اسے ”سزا” دینے پرتلے ہوئے ہیں ان میں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو چھوٹی سطح کے عہدوں پر تعینات ہوتے ہیں اور ایسی صورت میں کم اور قلیل تنخواہ میں وہ اپنی جائے رہائش سے دور تعیناتی کے دوران نہ صرف گھر کا کرایہ دینے کے ساتھ ساتھ دیگر گھریلو اخراجات برداشت کرنے کے قابل بھی نہیں رہتا ، خصوصاً اگر وہ اکیلا ڈیوٹی کے مقام پر کام کرنے کے لئے جاتا ہے تو اس کو کھانے پینے کے انتظام ، کپڑوں کی دھلائی کے لئے سوچ کے کئی در وا کرتی ہے اور معذور افراد کی مشکلات کوآسان بنانے کی ترغیب دیتی ہیں اس لئے جس بھی شخص نے یہ مثبت سوچ اپنا کرمعذوروں پررحم کرنے کے لئے اقدام کئے ہیں یقینا وہ معذور افراد کی دعائوں کا مستحق ہے اس حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سماجی بہبود اور زکواة و عشر میں بحث کے دوران اس معاملے پر فیصلہ کرتے ہوئے تمام انتظامی محکموں اور خود مختار اداروں کو مراسلہ ارسال کردیاگیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ تمام جسمانی معذور افراد کو ان کے گھروں کے قریب تعینات کیا جائے تاکہ انہیں سفر کرنے میں آسانی رہے اس حکم پر فوری عملدرآمد کی بھی ہدایت کی گئی ہے ہم اس اقدام کو سراہتے ہوئے وفاقی حکومت سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھی اپنے زیر کنٹرول معذور افراد کے حوالے سے اسی قسم کی ہدایات جاری کرے تاکہ معذور افراد کو آسانیاں فراہم ہوں۔

مزید پڑھیں:  متضاد خبروں کے درمیان؟