ویب ڈیسک: گورنر خیبرپختونخوا کا صوبہ میں امن وآمان کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کا عندیہ، صوبہ کی سیکورٹی صورتحال درست نہیں، سب کو اس پر مل بیٹھ کر بات چیت کرنا ہوگی۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اس حوالے سے اپنا ایک ویڈیو پیغام جاری کر دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہمیشہ یہی بات کی ہے کہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال اچھی نہیں، اس سلسلے میں میں نے وزیراعظم پاکستان کو بھی خط لکھا ہے، صدر مملکت سے بھی ملاقات ہوئی ہے، تاہم اس مسئلہ پر صوبائی حکومت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔
صوبائی حکام اسلام اباد میں چڑھائی یا اپنے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے جلسے جلوس کرتے ہیں، مگر صوبائی حکومت نے اپنا صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کر دیا ہے، لوگوں کے جان و مال کا تحفظ کرنے میں صوبائی حکومت ناکام ہو چکی ہے، اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا کا صوبہ میں امن وآمان کیلئے آل پارٹیز کانفرنس کا عندیہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ دسمبر میں آل پارٹیز کانفرنس کاانعقاد کرینگے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ اے پی سی گورنر ہاؤس میں منعقد ہوگی، اس میں صوبے کے امن و امان، وسائل اور مرکز کے ساتھ ہمارے جو ایشوز ہیں، اس حوالے سے صوبہ کی تمام سیاسی جماعتوں کو جمع کریں گے، اور صوبہ کا مقدمہ دلیل و دلائل کے ساتھ وفاق کے سامنے پیش کریں گے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اج اپ دیکھیں کہ روزانہ کی بنیاد پر فوج، ایف سی اور اپنے سپاہیوں اور بے گناہ افراد کے جنازے اٹھائے جا رہے ہیں، اس بدامنی پر صوبائی حکومت مجرمانہ خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے، جو ایک سوالیہ نشان ہے اس مسئلہ پر نہ ہی صوبائی کابینہ کا اجلاس بلایا گیا نہ صوبائی اسمبلی کا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرس میں جتنی بھی جماعتیں ہیں، ان کے صوبائی صدور اور لیڈران کو مدعو کرینگے، بلاامتیاز وزیر اعلی ایک جماعت کے صوبائی صدر ہیں، ان کو بھی مدعو کرینگے تاکہ وہ اپنا موقف سامنے رکھیں۔ مجھے خیبر پختونخوا کی پولیس پہ بہت فخر ہے تو ان کے پاس کیا وہ وسائل ہیں جو کہ فوج کے پاس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سندھ بلوچستان اور پنجاب کے وزراء اعلیٰ ترقیاتی کاموں کا افتتاح کر رہے ہیں اور ہمارے صوبہ میں دھرنوں، اسلام آباد پر چڑھائی، ریاست کے خلاف لڑائی کی خبریں آتی ہیں۔ سرکاری وسائل اسلام آباد میں استعمال کیئے جارہے ہیں۔ حیات اباد فیکٹری میں آگ لگی فائر برگیڈ اسلام آباد میں تھی۔
گورنر فیصل کریم کا کہنا تھا کہ وفاق کو دیکھنا ہوگا، نرم پالیسی ترک کر کے سخت پالیسی اپنانی ہوگی، اگر صوبائی حکومت صوبہ کے وسائل پولیس یا اداروں کو لیکر اسلام آباد پر چڑھائی کرتی ہے تو ریاست کو قانون کے مطابق سخت ایکشن لینا چاہیئے۔
Load/Hide Comments