ویب ڈیسک: پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے پریس کلب پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سانحہ پاراچنار کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، تاکہ پتہ چل سکے کہ ان واقعات کے پیچھے کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع خصوصاَ کرم میں کافی عرصہ سے امن و آمان کی صورتحال دگرگوں ہے، کل کے سانحہ میں 44 افراد شہید اور 28 زخمی ہوئے ہیں، علاقہ میں امن کی خاطر ہم نے گزشتہ دنوں امن واک بھی کی، کیونکہ ہم امن پسند لوگوں ہیں ، جرگے میں فیصلہ ہوا کہ ٹل سے علی زئی تک کانوائی میں گاڑیوں کی آمد و رفت ہوگی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سانحہ پاراچنار کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، تاکہ یہ واضح ہو کہ ان واقعات میں کون ملوث ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے اس حوالے سے بات چیت کی تھی کہ ہمارے مسائل کے حل پر توجہ دیں لیکن اس جانب توجہ نہیں دی گئی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کلعدم تنظیم کی مداخلت بھی ہو رہی ہے، لیکن ہم امن پسند لوگ ہیں اور اپنے علاقے میں امن چاہتے ہیں، ضلح کرم میں امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہے، ان واقعات کی انکوائری کرائی جانی چاہئے اور مجرموں کو سزا دی جانی چاہئے تاکہ دوبارہ ایسے واقعات رونما نہ ہو سکیں۔
ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ ییہ کیسی سیکورٹی ہے کہ 19 کلو میٹر فاصلے میں بھی کانوائے کی حفاظت نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ جس گاؤں میں اٹیک ہوا ہے، اس میں کلعدم تنظیم بھی موجود ہے، اس سانحہ میں جو ملوث ہے وہ ملک دشمن ہے۔ فائرنگ میں صحافی کی ہلاکت افسوس ناک ہے، کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر نے کہا کہ اس سانحہ میں بیشتر لوگ اب مسنگ ہیں، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، سانحہ کرم میں دہشتگردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
Load/Hide Comments