خیبر پختونخوا دہشتگردوں کے رحم وکرم پر

خیبر پختونخوا دہشتگردوں کے رحم وکرم پر ،تحفظ دینے والا کوئی نہیں :میاں افتخار

ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا دہشتگردوں کے رحم وکرم پر جبکہ تحفظ دینے والا کوئی نہیں ہے ۔
پارا چنار واقعے پر جاری اپنے بیان میں میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ کرم میں مسافروں کے قتل عام میں بربریت اور ظلم کی تمام حدیں تمام کی گئیں،مسافروں کے کانوائے کو تحفظ دینے میں ایف سی، پولیس اور فوج کیوں ناکام ہوئی؟۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بدھ کے دن جانے والے مسافروں کو جمعرات کے دن کیوں جانے دیا گیا؟یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ دن دیہاڑے گولیاں برسا کر شدت پسند غائب ہوجائیں؟کرم کے اندوہناک واقعے کو فرقہ واریت سے جوڑنے کی کوشش ہورہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کا رنگ دیکر دہشتگرد اپنے عزائم پورا کرنے چاہتے ہیںواقعے کی تحقیقات کرکے عوام کے تمام شکوک و شبہات دور کئے جائیں۔
میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کو دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، تحفظ دینے والا کوئی نہیں،جنوبی اضلاع میں شام کے بعد عملی طور پر دہشتگردوں کی حکومت ہوتی ہے حالات کی سنجیدگی کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ پولیس کو تھانوں تک محدود کردیا گیا۔
صوبائی صدر اے این پی نے مزید کہا کہ گزشتہ چالیس سال سے پختون دہشتگردی کی آگ میں جل رہے ہیںافسوسناک حقیقت یہ ہے کہ حالات پر قابو پانے کیلئے کوئی سنجیدہ نہیںوزیراعلیٰ،گورنر اور آئی جی کا آبائی ضلع ڈی آئی خان نو گو ایریا بن چکا ہے ،عوام کے پاس اپنے آبائی علاقوں سے نکل مکانی کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیرستان اور تیراہ کے لوگ پہلے سے ہی کئی سالوں سے آئی ڈی پیز ہیں،بار بار آپریشن کرنے کیلئے آواز اٹھانا جھوٹ کے سوا کچھ نہیں،بتانا چاہتے ہیں کہ پختونخوا میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن رکا ہی نہیںدہشتگردی کا مسئلہ یہ لوگ نہ آپریشن سے حل کرسکے ہیں اور نہ مذاکرات سے ،آپریشن اور مذاکرات دونوں میں نقصان ہمیشہ عوام نے ہی اٹھایا ہے ،د ہشتگردی آج تک ختم نہ ہوسکی بلکہ اس میں مزید تیزی آرہی ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کی موجودہ لہر کے ذمہ دار جنرل فیض اوران کے ساتھی ہیںبتایا جائے کہ کس حیثیت سے دہشتگردوں کے ساتھ معاہدہ کرکے ان کو واپس لایا گیا؟دہشتگردوں کو واپس لایا جائے گا تو دہشتگردی نہیں ہوگی اور کیا ہوگا؟۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت پختونخوا میں دہشتگردی ہورہی ہے جسکی ذمہ داری کوئی لینے کو تیار نہیں،جنرل فیض نے ملاکنڈ، ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع کو دہشتگردوں کے حوالے کیا ہے جنرل فیض پر دہشتگردوں کو واپس لانے کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے۔
رہنماء عوامی نیشنل پارٹی کا کہنا تھا کہ پورے صوبے میں دہشتگردی کا بازار گرم جبکہ صوبائی حکومت بالکل غافل ہے ،ا من و امان سے صوبائی حکومت کا کوئی سروکار نہیں اس کی ترجیح صرف اپنے بانی کی رہائی جبکہ وفاق میں بیٹھے لوگوں کی ترجیح بانی پی ٹی آئی کو اندر رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ، مرکز اور اسٹیبلشمنٹ دہشتگردی کے خاتمے کی طرف توجہ دینے سے عاری ہیں،دہشتگردی کے کاروبار کو ختم کرنے کیلئے خارجہ و داخلہ پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا۔
انہوں زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گڈ اور بیڈ کی تفریق کئے بغیر نیشنل ایکشن پلان پر من وعن عمل کیا جائے ،پختون قوم اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر حتمی پالیسی بنائی جائے۔

مزید پڑھیں:  اے پی سی کاخیبر پختونخوامیں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پراظہارتشویش