کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ سے درجنوں افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد پشاور سے کرم اور کرم سے پشاور مسافر کوچز کی آمدورفت بند کر دی گئی ہے۔گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے بعد پشاور سے کرم جانے والی مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ تا حکم ثانی سکیورٹی صورتحال کے باعث قافلوں کی آمدورفت بند ہو گئی ہے حالات کے معمول پر آنے کے بعد مسافروں کو آنے جانے کی اجازت دی جائے گی۔اس ہدایت اورصورتحال کا سامنا عوام کوہوسکتا ہے اس کا اندازہ چنداں مشکل نہیں لوئر کرم بگن اور اوچت میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے افراد کے نماز جنازہ کی ادائیگی کے موقع پرعلاقے میں بالخصوص اور ملک بھر میں بالعموم جس درجہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا گیا اس ساری تکلیف دہ صورتحال میں ایک مثبت بات بس یہی نظر آتی ہے جو باربار کے واقعات اور اس کے خلاف سخت ردعمل اور فرقہ واریت و تعصبات کی آگ بھڑکنے کے بعد بالاخر ہر کس و ناکس کو اس امر کا ادراک ہوگیا ہے کہ اس طرح کے واقعات کے پس پردہ عناصر کا اولین مقصد ہی دہشت و فساد پھیلانا ہے اب جبکہ واقعے کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں تو ابتدائی طور پر واقعے حوالے سے جو فرض کرلیاگیا تھا وہ درست نہ تھا کیونکہ علاقہ پہلے ہی خالی تھا جس کا دہشت گردوں نے فائدہ اٹھا کر ایک منصوبہ بندی کے ساتھ دہشت گردی کا پلان مرتب کرکے اس پر عمل کیا گیا یہ مقامی لوگوں کے لئے ایک سبق ہونا چاہئے کہ وہ نہ تو باہمی طور پر الجھیں اور نہ ہی علاقے خالی کرنے کی نوبت آئے ورنہ فارسی کا وہ محاورہ سچ ہو کر سامنے آتا ہے کہ ”خانہ خالی رادیو میگرد” اس واقعے کے حقائق سامنے آتے آتے غلط فہمی کے باعث کشیدگی کی جس صورتحال کا خطرہ تھا اس کی تو نوبت نہ آئی مگر اس کے باوجود صورتحال سے غلط فائدہ اٹھانے والے عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہوگی اس طرح سے ان کے مقاصد اور عزائم کو ناکام بنانا ممکن ہو سکے گا ۔ اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ وہاں کے عوام پر کیا گزر رہی ہو گی اور ٹرانسپورٹ کی بندش کے اثرات کیا ہوں گے ۔ حکومت کو دیگر تمام کاموںکوچھوڑ کر کرم میں قیام امن اور غمزدہ خاندانوں کی تسلی کے لئے اقدامات کرنی چاہئے علمائے کرام اور عمائدین سے اس مد میں مدد لی جا سکتی ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا احسن کردار ادا کریں۔