ویب ڈیسک: صوبائی دارالحکومت پشاور میں سرکاری ملازمین بھی بچوں کو پولیو قطرے پلوانے سے انکاری نکلے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد اپنے بچوں کو پولیو سے بچاﺅ کے قطرے پلوانے سے انکاری نکل آئی ہے، ڈپٹی کمشنر پشاور نے کمشنر پشاور کو انکاری سرکاری ملازمین کیخلاف سخت کارروائی کی درخواست کر دی۔ ڈی سی پشاور کی جانب سے کمشنر پشاور کو لکھے گئے مراسلے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر پولیو خاتمہ کیلئے قائم ٹیم نے انکاری والدین سے ملاقات کرکے انہیں راضی کرنے کا فیصلہ کیا۔
مراسلہ میں مزید لکھا گیا ہے کہ اس بارے میں سرکاری اداروں اور ڈیپارٹمنٹ کا بھی دورہ کیا، اس کے باوجود کئی والدین تاحال انکاری ہیں۔ صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیو سے بچاﺅ کے قطرے پلوانے سے انکاری سرکاری ملازمین کیخلاف انضباطی کارروائی کی جائیگی۔ لہٰذا تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی جائے کہ وہ ان سرکاری ملازمین کیخلاف کارروائی کا آغاز کریں جو اپنے بچوں کو پولیو سے بچاﺅ کے قطرے پلوانے سے انکار ی ہیں۔
دریں اثنا پشاور میں انسداد پولیو مہم کے دوران 20ہزار سے زائد بچے قطرے پینے سے محروم رہ گئے، دوسری جانب صوبائی حکومت نے پشاور میں انسداد پولیو مہم کے دوران قطروں سے محروم رہ جانیوالے بچوں کی ویکسینیشن کیلئے تین روزہ خصوصی مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا۔ پشاور میں انسداد پولیو مہم کے دوران تقریباً 20ہزار سے زائد بچے پولیو قطرے پینے سے محروم رہ گئے، اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان بچوں میں بیشتر کے والدین نے انہیں قطرے پلوانے سے انکار کیا ہے۔
دوسری جانب پشاور کی قبائلی تحصیل حسن خیل میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث مہم کے اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں، مہم کیلئے نجی شعبہ سے افرادی قوت حاصل کی تھی، ان میں 210اہلکاروں کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرارددیدی گئی ہے۔ پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ان اہلکارو ںکیخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور میں سرکاری ملازمین بھی بچوں کو پولیو قطرے پلوانے سے انکاری نکلے۔
Load/Hide Comments