ویب ڈیسک: بیلاروس کا وفد پاکستان کے دورہ پر پہنچ گیا ہے، اور آج بیلاروس کے صدر کی آمد باقی ہے، تاہم اس دوران شیڈول کے مطابق پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو گئے۔ پاکستان اور بیلا روس بزنس فورم کے درمیان مفاہمتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے، ان میں پاک بیلاروس 5سالہ تعاون پر نیوٹریفوڈ اینڈ فارماسیوٹیکل کمپنی اور بیلاکٹ سمیت مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہیں۔
بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت سردار جام کمال نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تجارت میں اضافہ ناگزیر ہے، انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے ٹریکٹرز پائیدار اور مضبوط ہیں یہاں ان کی ڈیمانڈ اور استعمال زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق جام کمال کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان 27-2025ء کے لیے روڈ میپ پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ دونوں ممالک تعاون کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس علاقائی تجارت اور کنیکٹیویٹی کے فروغ کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت دار ہیں، پاکستان بیلاروس سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ وفاقی وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے توانائی، زراعت، آئی سی ٹی اور دیگر شعبے کھلے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت میں تنوع لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے گوشت، ڈیری، زرعی مصنوعات اور کاغذی مصنوعات کی برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں، بیلاروس کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ ادھر وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بیلا روسی کے ہم منصب میکسم ریجنکوف نے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیلاروس کے وزیر خارجہ میکسم ریجنکوف وفد کے ہمراہ دفتر خارجہ پہنچے جہاں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےمعزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا، اسحاق ڈار نے بیلاروس کے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا۔دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یاد رہے کہ شیڈول کے مطابق پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو گئے۔
Load/Hide Comments