وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے احتجاج کی کال سے روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ لاک ڈائون اور احتجاج کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں کمی ہوتی ہے، احتجاج کے باعث کاروبار میں رکاوٹ سے برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔ احتجاج کی کال سے روزانہ 190ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، احتجاج کے باعث امن برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی پر اضافی اخراجات آتے ہیں، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔ نیز کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کی بندش سے سماجی طور پر منفی اثر پڑتا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں رپورٹ تیار کی ہے اور محتاط اندازے کے مطابق جی ڈی پی کو روزانہ 144 ارب کا نقصان ہوتا ہے، ہڑتال کے باعث برآمدات میں کمی سے روزانہ 26 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے سے روزانہ 3 ارب روپے نقصان ہوتا ہے، احتجاج کے باعث صوبوں کو ہونے والے نقصانات الگ ہیں، صوبوں کو زرعی شعبے میں روزانہ نقصان 26 ارب روپے کا ہوتا ہے، صوبوں کو صنعتی شعبے میں ہونے والا نقصان 20ارب روپے سے زیادہ ہے۔جو صورتحال بیان کی گئی ہے یہ ہر محب وطن کے لئے بے حد تشویش کی بات ہے مگر ہمارے تئیں اس سے بھی زیادہ سنگین اور افسوسناک امر قومی یکجہتی کو پہنچنے والا نقصان ہے سیاسی اختلافات کے باعث قومی وحدت کو پہنچنے والا نقصان وہ ناقابل تلافی خسارہ ہے جس کی رفوگری ممکن نہیں اور بدقسمتی سے بعد اور خلاء کی کیفیت اس قدردبیز ہوتی جارہی ہے کہ رفوگری ناممکن نظر آنے لگی ہے درد مندان قوم کامحض دکھی دل سے اس کا نظارہ قہر درویش برجان درویش کے زمرے میں آتا ہے اس کا مداوا اور تدارک کی طرف کسی بھی جانب سے سنجیدہ سعی نظر نہیںآتی جہاں تک ملک کی معاشی صورتحال کا تعلق ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ملکی معیشت کے استحکام کے لئے امن و استحکام بنیادی ضرورت ہوتی ہے جسے ہم خود اپنے ہی ہاتھوں دائوپرلگا نہیں رہے ہیں بلکہ ملکی معیشت کا پہیہ بھی ہمارے ہاتھوں ہی بند ہے صورتحال سبھی کے سامنے ہے حالات چشم کشا ہیں مگر کسی میر کاروان کو اس سے سروکار نہیں جب تک حالات اسی طرح رہیں گے خدانخواستہ نقصان کے مزید ناقابل تلافی ہونے کا خدشہ ہے کچھ علاج اس کابھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں۔