بھارتی مسلمانوں پر مظالم کی انتہا

بھارتی ریاست اترپردیش میں مسجد کی مسماری اور مندر کی تعمیر کے لیے کرائے جانے والے سروے کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ کردی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے علاقے سنبھل کی جامع مسجد کے ماضی میں مندر ہونے کا دعویٰ کرکے انتہاپسند ہندوؤں نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جامع مسجد کو مغل دور میں ایک مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا۔ مسجد سے ملنے والے نوادرات سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ جس پر مسجد کمیٹی نے کسی بھی ایسی چیز کے ملنے کو جھوٹ اور سازش قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جامع مسجد کو ایک اور بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا جس پر پولیس عمل درآمد کے لیے پہنچ گئی۔ انتہاپسند ہندو بھی جمع ہوگئے۔ ایک ہزار سے زائد مسلمان بھی مسجد کے باہر جمع ہوگئے اور پولیس کو عدالتی حکم نامہ دکھانے کو کہا اور اس کے بغیر پولیس کو اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ اس دوران پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی جس میں 3 مسلمان شہید ہوگئے۔بھارت میں مسلمانوں پر جس قدر مظالم ڈھانے کا سلسلہ جاری ہے وہ دوسری اقلیتوں سے زیادتی سے بہت زیادہ ہے سکھوں کو بھی تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے ساتھ ہی ذات پات کے تضادات پر نفرت گائو کشی کے الزامات پر قتل و غارت غرض ہندوئوں کی کن کن زیادتیوں کا ذکر کیا جائے ان کا معاشرہ ہی نہیں بلکہ حکومتی سطح پر بھی منظم طریقے سے بھارت سے باہر بھی ان کی کارروائی اب ثبوت کے ساتھ دنیا کے سامنے ہے مسلمانوں کے خلاف جس نفرت اور مساجد کونشانہ بنانے کا جوسلسلہ جاری ہے اگر مسلمانوں کے علاوہ کسی اور مذہب کے لوگوں کے ساتھ یہ ظلم روا رکھا گیا ہوتا تو ان کے اکثریتی ممالک میں ہندوئوں کی جان و مال بھی انتقاماً محفوظ نہ ہوتی مگر مسلمان اپنے دین کی تعلیمات کی بناء پر اپنے ممالک میں ان کو تحفظ دینے کے پابند ہیں بعض خلیجی ممالک میں تو اس کے باوجود مختلف ملازمتوں اور ویزوں میں اس کے باوجود بھارتی شہریوں کو اب بھی ترجیح مل رہی ہے جہاں کی حکومتیں اگر کم از کم اس جائز اور قابل عمل حق ہی کو بروئے کار لا کر بھارتی ورکروں کی خدمات کے حصول سے دست کشی اختیارکر لیں تو یہ خاصا موثر اقدام ہو گا نیز بھارت سے تجارتی تعلقات اور لین دین میں کمی لاکر بھی بھارتی حکومت کو احساس دلایا جا سکتا ہے اگر کچھ بھی نہیں ہو سکتا تب بھی مسلمان ممالک کے شہری بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے مسلمان بھائیوں اور مسجدوںکو انتقام کانشانہ بنانے کے خلاف اپنے موثر ردعمل کا اظہار کر سکتے ہیں مگر اس سب کے لئے جو حمیت درکار ہے افسوس کہ مسلمانوں میں وہ نظر نہیں آتی ورنہ ہندو حکومت اتنی شیر نہ ہوتی۔

مزید پڑھیں:  ون واٹر سمٹ سے وزیر اعظم کا خطاب