چہ دلاوراست دزدے ، بھی فارسی کامقولہ ہے جو چور کی ہٹ دھرمی اور بہادری کی نشاندہی کرتا ہے اخباری اطلاعات کے مطابق سٹیٹ بنک آف پاکستان نے نیشنل بنک آف پاکستان کی حافظ آباد برانچ کو بیس لاکھ روپے مالیت کے 500 روپے والے جعلی کرنسی نوٹ پائے جانے پرسیل کر دیا ہے سٹیٹ بنک نے نیشنل بنک پراس سنگین کوتاہی کے لئے بیس کروڑ روپے جرمانہ بھی عاید کردیا ہے اس حوالے سے اعلیٰ سطحی انکوائری سے ہی پتہ چل سکتا ہے کہ متعلقہ بدعنوان افراد کتنے اور کون کون ہیں اور یہ لوگ کب سے اس غیر قانونی دھندے میں ملوث ہیں بلکہ اب تک ان لوگوں نے کتنی جعلی کرنسی مارکیٹ میں ”قانونی” طور پر پھیلا کر قومی خزانے کولوٹا ہے ؟ یہ کوئی پہلا بنک یاپہلی برانچ نہیں ہے جس کے اندر بیٹھے ہوئے بدعنوان افراد ملک دشمنی میں ملوث ہیں اب بڑے کاروباری اداروں ،تاجروں وغیرہ کے پاس بھی ایسی مشینیں عام مل جاتی ہیں اور مارکیٹ میں بھی انتہائی سستے داموں دستیاب ہیں جوکرنسی نوٹوں کے اصلی ،نقلی ہونے کی نشاندہی بہت ہی آسانی کے ساتھ کردیتی ہیں جبکہ عام بنکوں میں نوٹوں کی گڈیاں گننے کے لئے بھی مشینیں دستیاب ہیں کیونکہ ایسی شکایتیں بھی ملتی رہتی ہیں بنکوں میں نوٹوں کی گڈیوں کے اندر سے دو تین نوٹ کھینچ کر نکال لئے جاتے ہیں اور اکائونٹ ہولڈرز یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں دی جانے والی نوٹوں کی گڈیاں پوری ہیں بہرحال یہ ایک منظم کاروبار بن چکا ہے جس میں جعلی نوٹ سپلائی کرنے والے بھی شامل ہیں ان کے خلاف کریک ڈائون لازمی ہے تاکہ جعلی کرنسی کا کاروبار دم توڑ سکے ۔