کرم میں صورتحال تشویش ناک

کرم میں صورتحال تشویشناک ،واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے : سکندر شیرپاؤ

ویب ڈیسک: قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات شیرپاؤ نے کہا ہے کہ ضلع کرم میں صورتحال انتہائی تشویشناک ، واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے ۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سکندر حیات شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ دلخراش واقعات میں اب تک 82افراد جاں بحق جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہے لیکن اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ سے ضلع کرم جیل میں تبدیل ہو گیا ہے ،7لاکھ آبادی کو بند کرکے عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے مین شاہراہ بند ہونے سے لوگوں نے بہت مشکلات برداشت کیں ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہونے والے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا یہ پختون روایات کے بھی منافی ہے، واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اغوا کیا گیا لاشوں کو اپنے پاس یرغمال بنایا گیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ،صوبائی حکومت نے سیز فائر کا اعلان کیا لیکن عملدرآمد نہیں ہوا ،مرکزی اور صوبائی حکومت نے غفلت کا مظاہرہ کیا، اہم ایشو کو نظرانداز کیا ،دونوں حکومتیں اور انتظامیہ امن قائم کرنے میں ناکام رہی ہیں ۔
سکندر شیرپاؤ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرداخلہ اسلام آباد کی سڑکوں کے دورے کرسکتے ہیں لیکن ضلع کرم کے عوام کی کوئی دلجوئی نہیں کی ،صوبے کے عوام کو تحفظ دینا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے لیکن ان کو بھی توفیق نہیں ہوئی ،آئین پاکستان کے تحت صوبے اور مرکز نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو کرم میں قیام امن کے لیے کوشش کرنی چاہئیں کیوں کہ کوہاٹ سے لے کر ڈی آئی خان تک حکومت کی عملداری ختم ہو گئی ہےْکرم اور جنوبی اضلاع کے دلخراش واقعات کے اثرات پورے صوبے اور ملک تک پھیلنے کا خطرہ ہے۔
صوبائی چیئرمین قومی وطن پارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے باعث خیبر پختونخوا میں تمام معاملات ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں،اسلام آباد میں غیر سیاسی لوگوں کے سیاسی فیصلوں کے اثرات سب کے سامنے ہیں ،ورکرز کو تنہا چھوڑ کر قیادت کو نکالنے میں وفاق نے سہولت کاری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد احتجاج کے دوران حملہ آور کی شکل میں پختونخوں کا کردار دکھا کر مسخ کیا گیا ، گرفتار ورکز کا اب کیا ہو گا۔
پریس کانفرنس کے موقع پر سکندر شیرپائو کے ہمراہ صوبائی وائس چیئرمین سید فیاض علی شاہ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات طارق خان ، ڈاکٹر فاروق، شکیل وحیداللہ و دیگر بھی تھے ۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کی سلامتی کو داؤپر لگا دیا ہے، اسحاق ڈار