پرنٹنگ انڈسٹری کو درپیش مسائل

ویسے تو بجلی لوڈ شیڈنگ کے اثرات پورے ملک پر پڑ رہے ہیں اور گرمی میں طلب کے مقابلے میں رسد کی کمی سے معاشرے کا ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوتا ہے مگرسردی میں بجلی کی کھپت میں واضح کمی آنے اور اب ملک بھر میں سولرسسٹم پر منتقلی سے بجلی کی طلب میں مزید کمی ہو رہی ہے لیکن بدقسمتی سے خیبر پختونخوا کے ساتھ بجلی فراہمی کے حوالے سے روا رکھی جانے والی زیادتی مسئلے کو مزید الجھا رہی ہے وفاق میں بعض وزراء کے ذہنوں میں یہ بات پختہ ہوچکی ہے کہ خیبر پختونخوا کے بجلی صارفین کم وبیش 80سے 90فیصد بجلی چوری کرتے ہیں اور وزیر توانائی تو ہر وقت اس صوبے کے عوام کو بجلی چور کے طعنے دیتے نظر آتے ہیں حالانکہ صوبے کی غالب آبادی باقاعدگی کے ساتھ بجلی کے بل ادا کرتے ہیں اس لئے کچھ لوگوں کی ناکردنیوں کی سزا پورے صوبے اور خاص طور پر اہم انڈسٹریل شعبوں کو دینا صریح ناانصافی ہے چھپائی کاکام کرنے والوں کو اپنے کاروبار کوجاری رکھنے کے لئے بلاوجہ لوڈشیڈنگ کا شکار کرنے سے نہ صرف یہ کہ دیگر طباعت کے علاوہ درسی کتب کی چھپائی کاکام مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے بروقت درسی کتب کی فراہمی میں رکاوٹ آتی ہے اور تعلیمی اداروں میں تعلیم کا حرج ہوتا ہے طلبہ اپنے کورسز بروقت مکمل نہیں کرپاتے جبکہ اس شعبے سے وابستہ کاریگروں اور کارکنوں کوبے روزگاری کا خدشہ رہتا ہے متعلقہ پرنٹرز پبلشنرز کایہ مطالبہ بالکل جائز ہے کہ جب ان سے بلوں کی بروقت ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں ہوتی توخود حکومت کی اپنی پالیسی کے مطابق انہیں بجلی کے لوڈ شیڈنگ کاشکار کیوں کیا جاتا ہے ؟ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پرنٹنگ انڈسٹری کے مسائل پر فوری توجہ دی جائے مخصوص علاقے میں لوڈ شیڈنگ میں کمی آجائے ۔

مزید پڑھیں:  صوبے کی ترقی کے تقاضے