اخباری اطلاعات کے مطابق ڈینگی کے لاروے کی افزائش کے ناموافق موسم کے باوجود صوبے خصوصاً دارالحکومت پشاور میں ڈینگی بخار میں مبتلا مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے امر واقعہ یہ ہے کہ ڈینگی کا لاروا زیادہ تر گرم موسم میں افزائش پاتا ہے اور اس موسم میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ سردی شروع ہوتے ہی ڈینگی لاروا معدومیت کا شکار ہو کر مرجاتا ہے مگراب کی باراس کے برعکس ہو رہا ہے اور اس وقت صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی ایک بہت بڑی تعداد آرہی ہے جبکہ ان کے علاوہ لاتعداد مریض پرائیویٹ ہسپتالوں ، کلینکس وغیرہ سے رجوع کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ گھریلو ٹوٹکوں ، حکیموں ، اطباء ، ہومیو پیتھک ڈاکٹروں سے علاج کروا رہے ہیں یوں جو ڈیٹا سرکاری ہسپتالوں سے اکٹھا کیا جارہا ہے ان سے کہیں زیادہ مریض دیگر ذرائع سے بھی علاج میں مصروف ہیں اور اگر ان تمام مریضوں کے اعداد وشمار اکٹھے کئے جائیں تو صورتحال خاصی سنگین ہوجاتی ہے محکمہ صحت اس حوالے سے کیا کر رہا ہے ؟ آیا ڈینگی لاروے کے خاتمے کے لئے کوئی سپرے وغیرہ کیا جارہا ہے؟(جوبظاہر تودکھائی نہیں دیتا) مزید یہ کہ ماہر ڈاکٹروں کی سطح پر اس حوالے سے کوئی ریسرچ کی جارہی ہے یانہیں کہ گرمی کے موسم میں فعال ہونے اور سردی میں لاروا ختم ہونے کے بجائے اس بار سردی کے موسم میں بھی صورتحال برعکس کیوں ہے؟یعنی وہ کونسے عوامل ہیں کہ سردی شروع ہونے کے باوجود ابھی تک ڈینگی کے مریضوں میں کمی تو ایک طرف ان کی تعداد تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے کیا لاروے نے سردی میں بھی افزائش کے حوالے سے کوئی نئی صورت اختیار کر لی ہے؟ اور اگرایساہے تو محکمہ صحت اس صورتحال پر قابو پانے کے لئے کیا تدابیر اختیارکر رہا ہے اور آیا کوئی ایسی ویکسین تیار کرنے پر توجہ دی جارہی ہے یانہیں کہ اس صورتحال کوقابوکیا جاسکے؟ جوبھی ہو متعلقہ ماہرین اگر اس جانب متوجہ ہو کراس مشکل کاکوئی توڑ نکال سکیں تواس سے عام آدمی ڈینگی سے محفوظ رہنے میں سہولت محسوس کریگا۔