رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں پانچ شہریوں کی شکایات کی شنوائی کی جو تفصیل جاری ہوئی ہے اس کے مطابق ایک سائل کی زمین کی حد براری شہری کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء میںمشکلات او رنالیوں کی صفائی کی شکایات کے مد میں متعلقین کوہدایات و احکامات جاری کی گئیں بلکہ صورتحال جاننے کی کارروائی ہی ہوئی کمیشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی مشکلات کے ازالے کے لئے آر ٹی ایس کمیشن بنایاگیا ہے کمیشن بروقت خدمات کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے۔امر واقع یہ ہے کہ مسائل کے حل اور شکایات کے ازالے کے لئے جتنے فورمز ہیں ننانوے فیصد شہریوں کو شاید ان کے بارے میں تفصیلات بھی معلوم نہ ہوں وزیر اعلیٰ سے لے کر وفاقی اور صوبائی محتسب کنزیومر کورٹ مختلف اداروں کے شکایتی مراکز اور متعلقہ افسران و حکام سبھی کہنے کو توعوام کی خدمت اور ان کی مشکلات کے ازالے اور مسائل کے حل کے لئے تنخواہ خوری کرتے ہیں مگر صوبائی اسمبلی سے لے کر بلدیات اور دیگر شہری اداروں غرض جس فورم سے بھی عوام کی توقعات ہوتی ہیںعوام کا جب ان سے واسطہ پڑتا ہے تو سوائے گہرے افسوس اور مایوسی کے اور کوئی اچھی صورت سامنے نہیں آتی۔ جو تفصیل جاری ہوئی ہے یہ کمیشن کی کتنے دنوں کی کارکردگی ہے اس کا چونکہ علم نہیں لہٰذا حسن ظن رکھتے ہوئے اسے ایک دن کی کارروائی گردانتے ہوئے دیکھا جائے تو یہ ”خدمت” سرکاری خزانے پر خاص بھاری ضرور پڑا ہوگادیکھا جائے یہ شکایات ایسی نہیں کہ ان کے ازالے کے لئے اتنی بڑی کمیشن بنائی جائے ان شکایات کا ازالہ کوئی بھی متعلقہ سرکاری افسر کرنے کا مجاز اور ذمہ دار ہے جس طرح مرکز میں مختلف غیر ضروری محکموں اور سرکاری دفاتر و عملہ کوکھپانے اور ختم کرنے کا عمل جاری ہے بہتر ہوگا کہ صوبے میں بھی خواہ مخواہ خزانے پربوجھ بننے والے ان غیر ضروری اورلاحاصل محکموں اور کمیشنوں کاخاتمہ کیاجائے کام کے نہ کام کے دشمن اناج کے۔توقع کی جانی چاہئے کہ خزانے پر بوجھ بننے والے تمام محکموں اور لوازمات کی کارکردگی اور افادیت کا جائزہ لینے کے بعد اس حوالے سے کوئی موزوں فیصلہ کیا جائے گا اور خوا مخواہ کے دفتر روزگار کی حامل اداروںکوختم کرکے خزانے کا بوجھ ہلکا کیا جائے گا۔