وفاقی حکومت نے غیر قانونی طو ر پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف ایک بار پھر بڑا آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے بغیر اجازت ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے والے افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے کے لئے منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج کے آپریشن کے بعد وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف کارروائی کی تنبیہ کی تھی ذرائع کے مطابق اب تمام غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائی کی منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے خیبر پختونخوا ، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت اسلام آباد میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو رضاکارانہ طور پر واپسی کا موقع دیا جائے گا جس کے بعد آپریشن شروع ہوگا اسی طرح قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی ایسے افغان باشندے جو کسی بھی جرم میں ملوث نکلے تو انہیں فی الفور ڈی پورٹ کیا جائے گا اور ان کے ساتھ کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ملک میں مقیم افغان باشندوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ ان کو ملکی سیاست سے منسلک کرکے سیاسی نوعیت کے الزام لگاکر کرنے کی بجائے ان عناصر کے خلاف بلا امتیاز مہم شروع کی جانی چاہئے بہرحال اس ضمن میں پہلے کئے گئے اعلانات اور فیصلوں کی طرح ایک مرتبہ پھر کارروائی کا عندیہ دیاگیا ہے جس پر پوری طرح یقین نہ کرنے اور شکوک وشبہات کے اظہار کی وجہ ماضی کے اعلانات کو ادھورا چھوڑنا ہے بنا بریں اس مرتبہ کا اعلان بھی نیم دلانہ اور چند روزہ ہی ہونے کا خدشہ ہے حکومت سنجیدگی سے فیصلہ کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ان عناصر کی تطہیر اور ان کو قانون کے دائرے میں نہ لایا جائے ہر بار کی طرح اس مرتبہ بھی اگرڈنگ ٹپائو ہی کی گئی توبھی واضح ہو گا اور اگر سنجیدہ اقدامات کرنے کی نوبت واقعی آگئی توتوقع ہے کہ اس کا بلا امتیاز عوامی سطح پر خیر مقدم ہوگا۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس مرتبہ ڈنگ ٹپائو قسم کے اقدامات سے گریز کیاجائے گا اور حکومت کے اقدامات سے عملی طور پر واضح ہو گا کہ اس مرتبہ کا فیصلہ فیصلہ کن اور نتیجہ خیزٹھہرے گا اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لئے مزید نرمی کی گنجائش نہیں رہی۔