کیا صحیح ہے اور کیا غلط؟ کس کو اپنانا چاہیے اور کس سے اجتناب کرنا چاہیے؟ کن چیزوں کو اختیار کرنے سے ایک صالح اور پاکیزہ معاشرہ وجود میں آتا ہے اور کن چیزوں کو اپنانے کی وجہ سے معاشرہ داغدار ہوتا ہے؟ یہ سب کچھ آپۖنے اپنی تعلیمات میں واضح فرمایا،آپۖ نے مردوں اور عورتوں کو عفت ،عصمت،پاک دامنی اور شرم و حیاء اختیار کرنے کا درس دیا جس سے معاشرہ پاکیزہ اور صالح بنتا ہے،آپۖنے ایسا معاشرہ تشکیل دیا جس پر ملائکہ بھی رشک کرتے تھے۔ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے، انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جمہوریہ پاکستان سے روزانہ تقریباً2کروڑ فحش ویب سائٹس تک رسائی کی کوشش کی جاتی ہے حالانکہ بین الاقوامی گیٹ وے پر بلاک ہیں لیکن بدقسمتی سے مسلمان صارفین ان ویب سائٹس تک رسائی کیلئے VPNs کا استعمال کرتے ہیں،واضح رہے کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو ایک خط بھی لکھا گیا جس میں سوشل میڈیا پر پورنو گرافی اور گستاخانہ مواد ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی۔
پاکستان سمیت بیشتر اسلامی ممالک پر ماڈرنائزیشن کا خبط سوار ہے،اسی جدت پسندی نے آج پوری دنیا میں عریانی کا طوفان برپا کیا ہوا ہے بلکہ اب تو جدت پرستی کے سائے میں پاکستانی عورت نے برسرعام بینرز اٹھائے ہوئے ہیں،آج انسانیت کفرونفاق وارتدادوفسوق وعصیان کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں بھٹک رہی ہے،ایک طرف سائنسی اور مادی ترقی کا گراف بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور اپنی سائنسی ترقی پر انسان نازوفخر و مباہات کر رہا ہے تو دوسری طرف جہالت اور ظلم کا دور دورہ ہے،مغرب نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انسانیت کو ہر طرح تباہ کرنے کیلئے فحاشی اور بے حیائی کو عام کیا ہے جو اس وقت ڈیجیٹل،الیکڑانک اور سوشل میڈیا پورے عروج پر پہنچ چکا ہے،یہ سب پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی اور پیمرا کے
زیر سایہ پروان چڑھایا جارہا ہے۔آج سماج میں اس کو شریف اور مہذب سمجھا جاتا ہے جو سر سے پاؤں تک مغربیت میں ڈھلا ہوا ہو،وضع قطع عادات و اطوار رہن سہن غرض زندگی کے تمام نشیب و فراز میں جو جتنا مغربی تہذیب کا نقال ہوگا وہ اتنا مہذب شمار ہوگا۔اسی کا نتیجہ ہے کہ آج بیوی شوہر کی ضرورت محسوس نہیں کر رہی اور شوہر بیوی کی پرواہ نہیں کررہا،لڑکے اور لڑکیاں نکاح کو اپنے لئے قید اور بے حیائی کو اپنے لئے آسان اور سستا سمجھ رہے
ہیں، آئے دن طلاقوں کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور آج میرا جسم میری مرضی کو فروغ دیا جا رہا ہے،انسانیت جیتے جی مر رہی ہے،گھر برباد ہورہے ہیں ،نسلیں تباہ ہو رہی ہیں ،بیٹیوں کی عفت نیلام ہورہی ہے،نہ ماں کا تقدس ہے نہ باپ کا احترام،غلط،بے حدود اور بے لگام راہیں انسان کو اچھی لگنے لگی ہیں جس سے سماج بکھرتا جارہاہے۔آج کل اکثر دوست احباب مذاق میں گندی ویڈیو اور تصاویر مختلف سوشل میڈیا کے گروپ میں بھیجتے ہیں احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں کی طرف راہنمائی کرنیوالا،اس راہنمائی کی وجہ سے گناہ میں پڑجانیوالے کیساتھ وبال میں شریک ہوتا ہے،اللہ تعالیٰ کو کھلے عام گناہ کرنیوالے پسند نہیں، جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ میرا ہر امتی معاف کیا جاسکتا ہے لیکن اعلانیہ گناہ کرنیوالے معاف نہیں کئے جائیں گے، لہٰذا جو سوشل میڈیا پر بری بات پھیلائے گا جہاں تک وہ بری بات پہنچے گی اس کی اشاعت کے گناہ میں پہلا شخص بھی شریک ہوگا۔
مسلمان کو جدت اور ترقی کیلئے اسلامی اصولوں کی پاسداری کرنا ضروری ہے،جیسے جیسے پاکستان میں میڈیا ترقی کررہا ہے فحاشی بھی ترقی کی منازل طے کر رہی ہے،اگر معاشرے میں کوئی گناہ کا واقعہ پیش آجائے تو تمام چینلز گناہ کی اتنی تشہیر کرتے ہیں کہ جس کو ان باتوں کا علم نہ ہو انہیں بھی خبر ہو جائے، حالانکہ گناہ کی تشہیر گناہ سے بڑھ کر گناہ ہے،یہ بات تو ہے معاشرتی بے حیائی کی لیکن اب تو پاکستانی قوم انفرادی طور سے بھی فحاشی میں کم نہیں،یہ ہے ہمارا ذہنی معیار،ان سب باتوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آج کے مسلمان سے حیا رخصت ہوچکی ہے،حیا وشرم مشرقی تہذیب کا حسن تصور کیا جاتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ شرم و حیاء کو مشرقی عورتوں کا زیور بھی کہا جاتا ہے،تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی انسان نے شرم و حیاء کے تصور کو تار تار کرکے فحاشی کا راستہ اختیار کیا تو ہمیشہ زوال نے اس کے دروازے پر دستک دی،حیا وشرم جس انسان کے اندر موجود نہ ہو وہ بڑی سے بڑی بیہودگی ،نافرمانی اور فساد برپا کرنے کو تیار ہوجاتا ہے،یہ کتنی المناک بات ہے کہ اسی دور جدید میں ہم کون سی نسل کو پروان چڑھا رہے
ہیں،ہماری نسل اپنا قیمتی وقت علم اور کتابوں کی بجائے کن فضولیات(ٹک ٹاک،فیس بک) وغیرہ میں ضائع کرتی ہے،سوشل میڈیا انٹرنیٹ فحاشی اور بے حیائی کی دلدل میں نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے،فحاشی اور بے حیائی سے انسانیت درندگی سے بھی زیادہ بدتر ہو رہی ہے،ایسے میں ہم معاشرے اور مستقبل کی آنیوالی نسل کو کیا بنیاد اور طبقہ فراہم کر رہے ہیں؟ ،کیا موجودہ نوجوان طبقہ ایسے میں آنیوالے مستقبل کی رہنمائی کر پائیگا؟سوچئے اور بار بار سوچئے ،آخر اس میں کس کس کا قصور اور کس کس سے کہاں کہاں کوتاہی ہوئی ہے؟، ماں، باپ، اساتذہ، تعلیم، تہذیب، معاشرہ، ماحول یا وہ جو کہتے ہیں کہ اولاد جب جوان ہو تو اس کی مرضی جو وہ چاہے کرے، دوسروں کو ان کی زندگی میں مداخلت کا کوئی حق نہیں،میں درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی اور پیمرا اس بیہودہ اور فحش ڈراموں اور ویڈیوز کیخلاف کارروائی کرے۔
![](https://i0.wp.com/mashriqtv.pk/wp-content/uploads/1-2548.jpg?fit=394%2C237&ssl=1)