لائف انشورنس سیکم شروع کرنے

پشاور، یکم جنوری سے لائف انشورنس سیکم شروع کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی حکومت کے 8 فلیگ شپ منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، اس دوران وزیر اعلیٰ کی جانب سے صوبے کے عوام کے لئے ایک اور اہم فلاحی اقدام اٹھاتے ہوئے اگلے سال یکم جنوری سے لائف انشورنس سیکم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کی جانب سے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں تمام تر لوازمات کو بروقت حتمی شکل دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ لائف انشورنس سکیم کے تحت خاندان کے سربراہ کے سرکاری ہسپتال یا صحت کارڈ کے پینل پر موجود کسی بھی ہسپتال میں انتقال کی صورت میں حکومت رقم ادا کرے گی۔
ذرائع کے مطابق اس سکیم کے تحت 60 سال تک کی عمر کے شخص کے انتقال کی صورت میں 10 لاکھ جبکہ ساٹھ سال سے اوپر کی عمر کی صورت میں 5 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔ شہریوں کی لائف انشورنس پر سالانہ 4 اعشاریہ 5 ارب روپے لاگت آئے گی، جو صوبائی حکومت ادا کرے گی۔
وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں صوبائی اسلامک تکافل انشورنس کمپنی کے قیام کے لیے تین ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ہے، وزیر اعلیٰ کی صوبائی حکومت کی اپنی ٹرانسمشن لائن کے لاٹ ون کو ہر صورت مقررہ ٹائم لائن کے مطابق مکمل کرنے کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ لاٹ ون 40 کلومیٹر طویل 220 کے وی ٹرانسمشن لائن ہے، جو سوات کے علاقہ مٹلتان سے بحرین تک بچھائی جائے گی، یہ منصوبہ 8 ارب روپے کی لاگت سے 18 مہینوں میں مکمل کیا جائے گا، اس ٹرانسمشن لائن کے ذریعے 84 میگاواٹ مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بجلی کا انخلا کیا جائے گا۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے مزید بتایا گیا کہ لاٹ 2 کے تحت 120 کلومیٹر لمبی ٹرانسمیشن لائن بحرین سے چکدرہ گرڈ تک بچھائی جائے گی، صوبائی حکومت کو اپنی ٹرانسمشن لائن کے ذریعے بجلی کی ترسیل کی مد میں سالانہ 9 ارب روپے کی آمدن ہوگی، اس موقع پر وزیر اعلی کی پشاور ڈی آئی خان موٹر وے کے لیے زمین کی خریداری بھی شروع کرنے کی ہدایت کر دی گئِی ہے۔
اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کو فوری طور پر 2 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ منصوبے کے لئے زمین کی خریداری بیک وقت پشاور اور ڈی آئی خان دونوں جہگوں سے کی جائے۔
برنفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ کا قیام صوبائی حکومت کا ایک اور فلیگ شپ منصوبہ ہے، جس کے قیام سے صوبائی حکومت کو ماہانہ 40 سے 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوگی، وزیر اعلیٰ کی جانب سے اگلے چند دنوں میں ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ میں رقم منتقل منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لئے ہوم سٹے ٹورازم منصوبے کو یکم جنوری تک مشتہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلی نے ہدایت کی ہے کہ سولرائزیشن منصوبے کے تحت جن سرکاری عمارتوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا ہے، ان کی سولرائزیشن پر جلد سے جلد کام کا آغاز کیا جائے۔
سردار علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ فلیگ شپ منصوبے صوبے حکومت کے اہم ترجیحی منصوبے ہیں، ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے میں معاشی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا، صوبائی حکومت ان منصوبوں کے لیے درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ فلیگ شپ منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، ان اہم منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائینز کے مطابق پیشرفت یقینی بنائی جائے، یہ مفاد عامہ کے منصوبے ہیں ان کے فوائد عوام تک بلا تاخیر پہنچنے چاہیئں۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے صوبے کے عوام کے لئے ایک اور اہم فلاحی اقدام اٹھاتے ہوئے اگلے سال یکم جنوری سے لائف انشورنس سیکم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ کو ذوالفقار بھٹو کے قتل کیلئےاستعمال کیا گیا تھا،جسٹس اطہرمن اللہ