ویب ڈیسک: وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے روس کے ساتھ خام تیل کی خریداری سے متعلق کسی قسم کے معاہدے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی سرکاری سطح پر خام تیل کا کارگو منگوانے کا معاہدہ نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ریفائنریز کو تیل انٹرنیشنل مارکیٹ کی قیمت پر دیں، ایک سبسڈری بنا کر تیل امپورٹ کرنے کا آئیڈیا تھا جو مکمل نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کارگو کے بعد پی آر ایل کی جانب سے روس سے تیل نہیں منگوایا گیا اور ہمارے پاس ایل این جی سرپلس ہے لہذا ہم کسی سے کوئی نیا کارگو نہیں لے رہے۔
وفاقی وزیر پٹرولیم کے مطابق روس سے خام تیل کی خریداری پر بات چیت ہوتی رہتی ہے اور روس سے بات چیت جاری رہے گی لیکن ابھی سرکاری سطح پر خام تیل کا کارگو منگوانے کا معاہدہ نہیں ہوا،
مصدق ملک نے کہا کہ ہم نے قطر سے پانچ ایل این جی کارگوز کو مخر کروایا ہے، بات چیت جاری ہے تاکہ آئندہ سال بھی پانچ اضافی گارگوز قطر سے نہ منگوائیں۔
انہوں نے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کے لیے فریم ورک بنایا جا رہا ہے جس سے قیمتوں میں کمی کا فوری فائدہ عوام تک پہنچے گا، ڈی ریگولیشن فریم ورک کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ اضافی سپلائی کے باعث ایل این جی کی قیمتیں انٹرنیشنل مارکیٹ میں کم ہوئی ہیں۔
ایران گیس پائپ لائن سے متعلق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ایڈمنسٹریشن سے منصوبے پر رعایت لینے کی کوشش کریں گے، اگر ہمیں کسی بھی طرح رعایت مل جاتی ہے تو ہمارے لیے اچھا ہوگا۔
مصدق ملک نے کہا کہ چاہتے ہیں پیٹرول پمپوں کی ڈیجٹیٹلائزیشن ہو جائے، اس سے شفافیت آئے کی اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی، ریفائنریز سے ڈپو تک ڈیجیٹلائزیشن ہے پمپوں تک نہیں ہے، ڈیجیٹلائزیشن کاسٹ کے حوالے سے مارجن میں اضافے کا فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کے بورڈز میں تعیناتی کے لیے 40 لوگوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے لیکن کسی بھی بورڈ میں سیاسی تعیناتیاں نہیں کی جائیں گی، وزیراعظم کی منظوری کے بعد بورڈ ممبران تعینات کر دیے جائیں گے۔ بورڈز ممبران کے نام وزیر اعظم کو بھجوا دیے ہیں، نامزد ناموں کی سیکیورٹی کلیئرنس ہوتے ہی کمپنیوں کے بورڈز بن جائیں گے۔
Load/Hide Comments