اے پی سی اور پائیدار امن

گورنر خیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی نے آج(جب یہ سطور لکھی جارہی ہیں) صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس بلائی ہے ، جس میں صوبے کے وسائل اور حقوق پر بھی بات کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے تاہم کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف اور خاص طور پروزیر اعلیٰ گنڈا پور کی شرکت پارٹی کی جانب سے انکار کے بعد سوالیہ نشان بن گئی ہے ، گورنر فیصل کریم کنڈی نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو کانفرنس میں آنا چاہئے تاکہ صوبے کے مسائل مرکز سے حل کرائے جاسکیں ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ صوبہ خیبرپختونخواایک عرصے سے امن و امان کے حوالے سے مسائل ومشکلات کا شکار ہے اور صوبے میں نہ صرف مختلف علاقوں میں سیکورٹی پوسٹوں اوراہلکاروں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے امن و امان کی حالت مشکلات کا شکار ہے بلکہ عوام پربھی دہشت گردانہ حملے باعث تشویش ہیں ، مزید یہ کہ صوبے کے حقوق کے حوالے سے وفاق کے ساتھ مسائل حل طلب ہیں ماضی میں اس سلسلے میں سابق ایم ایم اے اور اے این پی ادوار میں بھی جرگے لے کر وفاق کے ساتھ مذاکرات کا ڈول ڈالا گیا تھا جس کے کچھ نہ کچھ مثبت نتائج بہر صورت برآمد ہوئے تھے اس لئے اگر تحریک انصاف گورنر کی بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت پرآمادہ ہو جاتی تو اس سے جہاں صوبے کے مسائل اور حقوق کے حوالے سے ایک مشترکہ پیغام جاتا تو خود وزیر اعلیٰ اور تحریک انصاف کے بارے میں بھی عوامی سطح پر مثبت تاثر قائم ہوتا) اور حزب اختلاف کی جانب سے اس بیانئے کا تاثر بھی زائل ہوتا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت عوام کے مفادمیںتو قدم نہیںاٹھاتی مگر وفاق کے ساتھ الجھنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتی ، سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر صوبے کے مفادات کے لئے مشترکہ آوازاٹھانا بھی ضروری ہے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اس کانفرنس میں صوبے کے حقوق کے حوالے سے عوام کا کیس زیادہ بہتر انداز میں پیش کرنے کی پوزیشن میں ہیں بہرحال اب تو وقت گزر گیا ہے اور وزیر اعلیٰ نے ایک اچھا موقع گنوا دیا ہے حالانکہ ا نہیں صوبے کے مفاد میں وقتی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی کی بلوائی جانے والی کلی جماعتی کانفرنس میں شرکت کرکے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔

مزید پڑھیں:  آپریشن ، اب کرم کی باری