آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی صدارت میں منعقد ہونیوالی کورکمانڈر کانفرنس نے متفقہ طور پر اسلام آباد احتجاج کے دوران بے لگام آزادی اظہار کی آڑ میں زہر اگلنے اور معاشرتی تقسیم کا بیج بونے والوں کیخلاف حکومت سے سخت اقدامات کامطالبہ کرتے ہوئے مؤثر قانون سازی پرزور دیا ہے ، کانفرنس کے اعلامیہ میں اسلام آباد کی سرکاری عمارتوں اور غیرملکی وفود کے تحفظ کیلئے فوج کی قانونی تعیناتی کیخلاف بدنیتی پرمبنی پروپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیاسی و مالی فوائد کی خاطر جعلی خبریں پھیلانے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ جب سے ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو آئین کے عین مطابق تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے باہر نکال کر اس کی حکومت کو ختم کیا گیا ہے اس کے بعد محولہ سیاسی جماعت نے سیاست میں تشدد ، ہنگامہ آرائی اور منفی روپیگنڈہ اپنا کرملک میںانارکی پیدا کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں، اس حوالے سے نو مئی کے واقعات اور خصوصاً جی ایچ کیو حملہ کیس میں توگزشتہ روزپارٹی کی اہم قیادت بشمول بانی(سابق چیئرمین) پر فرد جرم بھی عاید کردی گئی ہے جبکہ پارٹی کے بانی جس طرح قیدو بند سے کسی بھی طور نجات حاصل کرنے کیلئے اپنی جماعت کے ذریعے ملک میں دھرنوں ، جلوسوں اوراحتجاجی مظاہروں کے ذریعے افراتفری کو ہوا دے رہے ہیں اور قومی مفادات کو دائو پرلگا رہے ہیں اس صورتحال کے درمیان اس کے بیرون ملک اور ملک کے اندر موجود اس کے حواری ملک کے اہم اداروں اور شخصیات کیخلاف منفی پروپیگنڈہ کرکے ملکی مفادات کو دائو پر لگا رہے ہیں جس میں اخلاقیات کا جنازہ نکالنے کی ہر حد کو پھلانگا جا رہا ہے وہ یقینا ناقابل برداشت ہے ، افواج پاکستان اور دیگر سیکورٹی اداروں نے اگر غیر ملکی مہمانوں کی آمد کے موقع پردارالحکومت کے تحفظ کیلئے ڈیوٹی دی تو یہ ان اداروں کا آئینی فرض تھا جس کیلئے حکومت نے انہیں آئین کے مطابق یہ ڈیوٹی تفویض کی تھی مگر ملک اور بیرون ملک ایک خاص طبقہ اس پربلاوجہ سیخ پا ہو کر اخلاقیات کا جنازہ نکالنے پر تل گیا ہے اس لئے ان کو لگام دینے کیلئے مؤثر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے تاکہ ایسے عناصر کو لگام ڈالی جا سکے۔