پھرتے بم؟

حکومت نے یکم دسمبر سے سی این جی سٹیشنز پر مختصر مدت کیلئے پابندی لگا کر گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی کاجوسلسلہ شروع کیا ہے تادم تحریر اس کاکوئی مثبت نتیجہ تو برآمد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کہ گھریلو صارفین گیس سے اسی طرح محروم ہیں جیسا کہ پہلے تھے ،ادھر دوسری جانب پبلک ٹرانسپورٹ میں ایک عرصے سے غیر قانونی ایل پی جی کے سلنڈر جس طرح استعمال ہو رہے ہیں ان کو حفاظتی حوالوں سے چلتے پھرتے بم قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا، گیس پر چلنے والی ٹریفک چونکہ اخراجات کے حوالے سے ڈیزل اور پٹرول کی نسبت سستی ہوتی ہے اور سواریوں سے پورا کرایہ وصول کرکے مالکان زیادہ منافع کماتے ہیں اس لئے اکثر بڑی گاڑیوں سے لیکر چھوٹی گاڑیوں یہاں تک کہ آٹورکشوں میں بھی مقامی طور پر ردوبدل کرکے ایل پی جی سلنڈر فٹ کرانا عام سی بات ہے مگر غیر معیاری سلنڈروں کی وجہ سے ان تمام گاڑیوں ، موٹرکاروں ،رکشوں وغیرہ کی حفاظت کی ضمانت کوئی بھی نہیں دے سکتا جبکہ ملک بھر میں ایسے تبدیل شدہ سلنڈروں پر چلنے والی ٹرانسپورٹ سے عوام کو درپیش خطرات تشویش کا باعث ہیں، خصوصاً سواریوں کیلئے ویگن اور بچوں کوسکولوں سے لانے لے جانے کیلئے سوزوکیوں کے استعمال سے ان کی زندگیوں کیلئے خطرات ہر وقت ان کے سروں پر موت بن کر منڈلاتے رہتے ہیں ،حکومت نے چند برس پہلے ملک میں سی این جی ٹرانسپورٹ کا اجراء کیا ، ان گاڑیوں میں متبادل فیول کا کوئی انتظام نہیں ہے جس سے یہ ٹرانسپورٹ سی این جی نہ ملنے کی وجہ سے غیر فعال ہو جاتی ہے، بہرحال یہ جو ایل پی جی سے چلائی جانیوالی گاڑیاں ہیں اور جوکسی بھی لمحے انسانی جانوں کیلئے خطرے کا باعث بن سکتی ہیں ان کو اگرمتعلقہ اداروں کے ذریعے چیکنگ کے مربوط نظام سے گزارنے پر توجہ دی جائے اور غیرمعیاری سلنڈرز اتار دیئے جائیں تو ان کی وجہ سے کسی بھی وقت(خدانخواستہ) حادثات کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے ۔

مزید پڑھیں:  مذاکرات اور سزا