پختونوں سے ”ناروا سلوک”؟؟

گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایسی خبریں تشویش کے دائرے میں داخل ہو کر اب خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی بازگشت کی صورت میں سامنے آرہی ہیں جن میں یہ دعوے کئے جارہے ہیں یا الزام تراشی کی جارہی ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے بانی جماعت کی فائنل کال پر وفاقی دارلحکومت پر گزشتہ دنوں جواحتجاجی مظاہرہ کیاگیااس کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں پختونوں کے خلاف مبینہ طورپر پولیس کی جانب سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور ان کی زندگی مشکل بنادی گئی ہے خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے اس حوالے سے اپنے گزشتہ رز کے اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا اور کہا گیا ہے کہ پختون اسلام آباد اور راولپنڈی میں پشتون مزدوری نہیں کرسکتے ، ان سے بھاری رشوت لی جاتی ہے اجلس میں کہا گیا کہ پشتونوں کے مسائل کے حوالے سے اگراے پی سی نہیں بلائی جاتی تو اسمبلی میں کانفرنس بلائیں گے ۔ جہاں تک اسلام آباد ، راولپنڈی میں پختونوں کے ساتھ سلوک کاتعلق ہے اس ضمن میں نہ صرف محولہ دونوں شہروں بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ناروا سلوک کے حوالے سے ماضی میں بھی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں حالانکہ پختون بھی ملک کے اسی طرح شہری اورمحب وطن ہیں جیسے دیگر اقوام ،جہاں تک حالیہ الزامات کاتعلق ہے ان میں کہاں تک صداقت ہے اس بارے میں وثوق کے ساتھ حتمی طورپر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا جبکہ اس قسم کے الزامات سے ملک کی مختلف نسلوں کے درمیان نفرت جنم لے سکتی ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت ان الزامات کی حقیقت جاننے اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی کرنے کے لئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے اصل صورتحال عوام کے سامنے رکھے ، اور اگر کچھ لوگ پختونوں کے ساتھ ”ناروا سلوک” کے واقعی مرتکب نظرآئیں توان کے خلاف نسلی منافرت پھیلانے کے الزام میں تادیبی کارروائی کرے یاپھر اگریہ الزاماتثابت نہ ہو سکیں توبھی جولوگ مبینہ طور پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور پختونوں کو ”بلاوجہ”اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو بے نقاب کرکے اس منفی رجحان کاعلاج کرے ، بہرحال جب تک یہ الزامات ثابت نہ ہوجائیں صوبہ خیبر پختونخوا اسمبلی ارکان سے بھی درخواست ہے کہ وہ بنا تحقیق اور بنا سوچے سمجھے کسی بھی منفی رجحان کوپھیلانے سے گریز کریں، اور بلاوجہ نفرتیں پھیلا کر ملک کوم شکل صورتحال سے دو چار نہ کریں۔

مزید پڑھیں:  کمان توڑدی میں نے !