گرینڈ جرگہ اور کرم کے فریقین کے درمیان غیر معینہ مدت تک جنگ بندی پرمتفق ہونے کی خبریں یقینا خوش آئند اور ملک و قوم کے مفاد میں قرار دی جاسکتی ہیں بلکہ اس نتیجے تک پہنچنے میں جن کرداروں نے نیک سعی کی ان کو خراج تحسین پیش کیا جانا چاہئے دستیاب خبروں کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر کمشنر کوہاٹ کی سربراہی میں کرم میں پائیدار امن کے لئے قائم گرینڈ جرگہ اور ضلع کرم کے دونوں فریقین کے 100 سے زیادہ افراد کی مشترکہ نشست ہوئی جس میں ضلع کرم میں پائیدار امن کے لئے اہم فیصلے کئے گئے گریڈ جرگہ کے ارکان نے فریقین سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں کیں اورکئی گھنٹوں کی طویل مشاورت کے بعد اس بات پر متفق ہوئے کہ ضلع کرم میں جنگ بندی غیر معینہ مدت تک کے لئے ہو گی گرینڈ جرگہ کے حتمی فیصلے تک مورچے خالی رہیں گے ۔ فریقین نے عہد کیا کہ جنگ یا جھگڑے سے کسی مسئلے کا حل ممکن نہیں اورعشروں سے جاری اس تنازع کے مستقل اورپائیدار حل کے لئے عملی اقدامات ضروری ہیں تاہم اس کے لئے اخلاف اوراعتماد سمیت وقت کی ضرورت ہوگی فریقین نے عہد کیا کہ اپنے بچوں کے روشن مستقبل اور کرممیں پائیدار امن کے قیام تک بیٹھے رہیں گے اور یہاں سے امن کا پیغام لے کراپنے علاقوں کو جائیں گے ۔ ا مرواقعہ یہ ہے کہ ضلع کرم اورپاڑہ چنار میں ایک طویل عرصے سے ”نظریاتی” طور پر اختلافات کی خلیج موجود ہے اور کسی نہ کسی بہانے سے اختلافات اور نظریات میں تصادم سے صورتحال کشیدہ ہو کر تصادم کا باعث بن جاتی ہے اس ضمن میں مبینہ طور پر ہمارے بعض ہمسایہ ممالک کا کردار بھی کسی طور قابل رشک قرار نہیںدیا جا سکتا بلکہ وہ فریقین کو اکسانے اور انگیخت کرنے پرتلے ہوئے ہیں جبکہ حالات کی کشیدگی کے دوران بعض قوتیں بھی اپنا گھنائونا کردار ادا کرتے ہوئے امن و امان کا مسئلہ کھڑا کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں ایسے میں کرم میں صدیوں سے آباد مختلف مسالک کے ماننے والوں کا بنیادی فرض یہ بنتا ہے کہ وہ امن کو درپیش کسی بھی چیلنج سے عہدہ برآں ہونے کیل ئے آپس میں تصادم کی راہ اختیار کرنے کی بجائے باہمی اتحاد واتفاق کامظاہرہ کریں ملک دشمن عناصر کے جھانستے میں آنے کی بجائیاپنے مفادات کو ترجیح دیں اورصدیوں سے قائم دوستی اوربھائی چارے کو اسلامی اصولوں کے عین مطابق بھائی بھائی کے نظریئے کو فروغ دینے کے لئے استعمال کریں تاکہ ان کی آنے والی نسلیں ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد واتفاق کے مضبوط رشتے میں منضبط ہو کر ملک وقوم اور خود اپنی نسلوں کی فلاح و بہبود اور بہتر مستقبل کو محفوظ کرسکیں۔